تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام
قرآن وعلوم قرآن و اهلبیت...

 

ماہ رجب کے مخصوص اذکار و اعمال


مخصوص، اذکار و اعمال :

۱۔ رسول خدا{ص} نے فرمایا ہے: " جو شخص رجب کے مہینہ میں اس ذکر کو سو مرتبہ پڑھے: "أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِی لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَحْدَهُ لَا شَرِیکَ لَهُ وَ أَتُوبُ إِلَیْهِ" اور اس کے بعد کچھ راہ خدا میں دیدے، تو خداوندمتعال اسے رحمت و بخشش عطا کرے گا اور ۔ ۔ ۔ جب وہ قیامت کے دن خداوندمتعال سے ملاقات کرے گا، خداوندمتعال اس سے فرمائے گا: تم نے میری سلطنت کا اقرار کیا ہے، پس جو چاہتے ہو مانگو میں اسے قبول کروں گا اور میرے علاوہ کوئی تمھاری حاجتوں کو پورا نہیں کر سکتا ہے۔[۱]"

۲۔ آنحضرت{ص} نے ایک دوسری روایت میں فرمایا ہے: " جو شخص اس مہینہ میں ایک ہزار مرتبہ "َلا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" پڑھے، خداوندمتعال اس کے نامہ اعمال میں ایک لا کھ اجر و ثواب لکھے گا و ۔ ۔ ۔ "[۲]

اس مہینہ کے اذکار و اوراد بھی بکثرت ہیں، جو دعاوں کی کتابوں میں درج ہیں، جن کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔
ب۔ رجب کے مہینہ کے مخصوص اعمال:

اس مہینہ کے مخصوص اعمال میں سے کچھ نمازیں ہیں جنہیں ہر شب میں پڑھا جاتا ہے ان کی کیفیت روایتوں میں ذکر کی گئی ہے[۳]۔

اس مہینہ کے مخصوص اعمال میں پہلی شب، پندرھویں شب اور رجب کے مہینہ کی آخری شب میں غسل کرنا ہے[۴]، ماہ رجب کی پہلی شب جمعہ { لیلة الرغائب}[۵] کی نمازیں ، تیرھویں شب ، چودھویں شب اور پندرھویں شب { لیالی البیض} کی نمازیں[۶]، عمرہ بجا لانا[۷]، امام حسین{ع} کی زیارت[۸]، اور امام رضا{ع} کی زیارت[۹] اس مہینہ کے مخصوص اعمال میں شامل ہے۔

ماخذ و مصادر

[1]صدوق، محمد بن علی، ثواب الأعمال، ص 53، انتشارات شریف رضی، قم، 1364ھ ش.

[2]ایضاً.
[3]ایضاً.
[4]حر عاملی، وسائل الشیعة، ج 10، ص 484، ح 13907، مؤسسة آل البیت، قم، 1409ھ.

[5]ایضاً، ح 13908.

[6]ملاحظہ ہو:وسائل الشیعة، ج 8، باب 5، ص 91.

[7]ایضاً، ج 3، ص 334، باب 22.

[8]ایضاً، ج 8، ص 98، باب 6.

[9]ایضاً، ج 8، ص 24، باب 3.

 
۱ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 March 17 ، 20:25
رضا رضوی
Wednesday, 29 March 2017، 08:22 PM

ماہ رجب المرجب کے مشترکہ اعمال

ماہ رجب  کے مشترکہ اعمال

 

یہ ماہ رجب کے اعمال میں پہلی قسم ہے یہ وہ اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں اور یہ چند اعمال ہیں۔

﴿۱﴾

رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین -نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی:

یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، لِکُلِّ مَسْٲَلَۃٍ مِنْکَ سَمْعٌ

اے وہ جوسائلین کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا

حَاضِرٌ، وَجَوَابٌ عَتِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ وَمَواعِیدُکَ الصَّادِقَۃُ، وَٲَیادِیکَ الْفَاضِلَۃُ، وَرَحْمَتُکَ

کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت

الْوَاسِعَۃُ فَٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَقْضِیَ حَوائِجِی لِلدُّنْیا

بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) و آل (ع) محمد (ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں

وَالاَْخِرَۃِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔

پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

﴿۲﴾

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 March 17 ، 20:22
رضا رضوی
Wednesday, 29 March 2017، 08:14 PM

رجب المرجب کے مہینے کا تعارف

بسم اللہ الرحمن  الرحیم

 ماہ رجب المرجب کاغاز

رجب المرجب کے مہینے کا تعارف

قمری  سال کے ساتویں مہینہ کا نام رجب ہے قرآن مجید میں چار مہینوں کو "ماہ ہائے حرام" یعنی حرمت والے مہینوں کے نام سے یاد کیا گیا ہے کہ اُن میں سے ایک مہینہ کا نام رجب ہے اور اس ماہ میں جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔)[1](

ماہ رجب کو مختلف خصوصیات اور رتبوں کے اعتبار سے اور اس مہینے کے معنوی پہلووں  کو مدنظر رکھتے ہوئے اور بھی چند نام دیے گئے ہیں ۔ جیسے "شہر الاستغفار)[2](" یعنی استغفار کرنے کا مہینہ، جب انسان خدا سے اپنے  گناہوں کی بخشش مانگتا ہے تو لغزشوں سے دور اور رحمت الہی کے نزدیک ہوتا چلا جاتا ہے۔

دوسرا نام "رجب الفرد" رکھا گیا کیونکہ ماہ رجب دوسرے حرام مہینوں سے جدا اورالگ  ہے۔

تیسرا نام "رجب الاصب)[3](" ہے کیونکہ اس مہینہ میں بے انتہا رحمت الہی بندوں پر نازل ہوتی ہے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 March 17 ، 20:14
رضا رضوی
Tuesday, 14 February 2017، 12:10 PM

صحیفۂ کاملہ کا تجزیاتی مطالعہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

امام سجاد ع سلام کے چودہ سو سالہ جشن ولادت کے موقع پر مومنیین کے لیے خصوصی تحفہ

صحیفۂ کاملہ کا تجزیاتی مطالعہ

 

تمہید:

حضرت علی(ع) ابن الحسین (ع) امام زین العابدین(ع) سلسلہ ائمہ حقہ کے چوتھے امام ہیں ۔ آپ کی ولادت کی تاریخ میں اختلاف ہے علامہ سبط الجوزی نے تذکرہ خواص الائمہ میں امام جعفر (ع) صادق کے حوالہ سے ٥، شعبان ٣٨ ہجری بیان کیا ہے لیکن بعض مورخین ١٥ جمادی الاول پر متفق ہیں۔ اکثریتی روایات کے بموجب آپ کی شہادت ٢٥ محرم ٩٥ھ میں واقع ہوئی، امام کے ٥٧ سال پر محیط زندگی کے حالات کو ہم زیادہ تر سانحہ کربلا کے حوالے سے جانتے ہیں۔ تاریخ کے اوراق اور منبر سے بھی کربلا کے واقعات میں امام کی مظلومیت ہی ذکر کا محور رہتی ہیں۔ فصیح البیان شاعر فرزدق کے فی البدیہہ قصیدے کے حوالے سے بھی امام کا خوانوادہ رسالت وامامت کی عظیم فرد کی حیثیت سے تعارف کیا جاتا ہے۔ لیکن ان تمام نسبتوں میں ممتاز امام کی شناخت صحیفہ کاملہ ہے جو ایک عظیم الشان کتاب ہے۔ یہ دعاؤں اور مناجات کی کتاب ہے اور اس کا زیادہ تر استعمال سر سری، وقتی اور ذکر دعا تک ہی محدود رہتا ہے۔ ان دعاؤں میں حکمت اور دانائی، معرفت الہی ، عبدو معبود کے تعلقات، حقوق الناس اور استغفار، تزکیہ نفس اور تخلیق کائنات سے متعلق رموز اور مضامین لائق توجہ ہیں۔ امام زین العابدین کی حقیقت معرفت کے لئے اس صحیفہ کابغور مطالعہ ضروری ہے۔ زیر نظر مقالہ صحیفہ کاملہ کا تجزیاتی مطالعہ ہے اس میں اس عظیم کتاب کی چند خصوصیات مثلاً تاریخی ماحول، اسناد ، فلسفہ ، دعا، اسلوب بیان اور دعاؤں کے مضامین کے تجزیہ سے اس کتاب کے ادبی، علمی اور تبلیغی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی ایک کوشش کی گئی ہے۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 February 17 ، 12:10
رضا رضوی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت  فاطمہ زھرا کا خطبہ غرّہ{فدکیہ}

جس وقت حضرت ابوبکر نے خلافت کی باگ ڈور سنبھالی اور باغ فدک اپنے قبضہ میں کرلیا، جناب فاطمہ (س) کو خبر ملی کہ خلیفہ نے سرزمین فدک سے آپ کے نوکروں کو ہٹا کر اپنے کارندے معین کردئیے ھیں تو آپ نے چادر اٹھائی اور با پردہ ھاشمی خواتین کے جھرمٹ میں مسجد النبی (ص) کی طرف اس طرح چلی کہ نبی (ص) جیسی چال تھی اور چادر زمین پر خط دیتی جا رہی تھی۔

جب آپ مسجد میں وارد هوئیں تو اس وقت جناب ابو بکر، مھاجرین و انصار اور دیگر مسلمانوں کے درمیان بیٹهے هوئے  تهے، آپ پردے کے پیچ ہے جلوہ افروز هوئیں اور رونے لگیں، دختر رسول کو روتا دیکھ کر تمام لوگوں پر گریہ طاری هوگیا، تسلی و تشفی دینے کے بعد مجمع کو خاموش کیا گیا، اور پھر جناب فاطمہ زھرا (س) نے مجمع کو مخاطب کرتے هوئے فرمایا: 

اے لوگو! جان لو میں فاطمہ هوں، میرے باپ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  تهے، میری پھلی اور آخری بات یھی  ہے، جو میں کہہ رھی هوں وہ غلط نھیں  ہے اور جو میں انجام دیتی هوں بے هودہ نھیں  ہے۔

”خدا نے تم ھی میں سے پیغمبر کو بھیجا تمھاری تکلیف سے انھیں تکلیف هوتی تھی وہ تم سے محبت کرتے تهے اور مومنین کے حق میں دل سوز و غفور و رحیم  تهے۔“

وہ پیغمبر میرے باپ تهے نہ کہ تمھاری عورتوں کے باپ، میرے شوھر کے چچازاد بھائی تهے نہ کہ تمھارے مردوں کے بھائی، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے منسوب هونا کتنی بھترین نسبت اور فضیلت  ہے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 February 17 ، 23:36
رضا رضوی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوانح حیات

سید العلماء سید علی نقی نقوی نجفی معروف نقن صاحب

پیدائش:            26 رجب 1323 ھ مطابق 1905ء لکھنؤ

وفات:             یکم شوال روزعید الفطر ۱۴۰۸ھ/۱۸مئی ۱۹۸۸ء

لکھنؤ.

وجۂ وفات:        علالت

مدفن:              لکھنؤ

رہائش:              لکھنؤ

قومیت:            بھارتی

تعلیم:               اجتہاد

مادر علمی:          لکھنؤ، نجف

پیشہ:                 معلم

وجہِ شہرت:       علمی شخصیت ، مفسر قرآن ( تفسِر فصل الخطاب ڈاونلوڈ کرنے کے لیے مندرجہ ذیل دیئے گئے لنکس پر کلک کریں )

مذہب:             اسلام (شیعہ اثنا عشری)

زندگی نامہ

            سید العلماء سید علی نقی نقوی نجفی معروف نقن صاحب برصغیر پاک و ہند کے ایک معروف عالم دین تھے جنھوں نے 26 رجب المرجب 1323 کو ایک علمی گھرانے میں آنکھ کھولی. ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار اور بڑے بھائی کے پاس حاصل کی اور پھر مزیدعلم حاصل کرنے کیلئے نجف اشرف تشریف لے گئے جہاں اپنی زندگی کا ایک نمایاں باب رقم کیا اور پانچ سال کی مدت میں اس دور کے بزرگ علماء سے کسب فیض کے بعد بھارت واپس آگئے . جہاں علوم اہل بیت اطہار(ع) کی تبلیغ و ترویج میں مشغول رہے . اس عرصے میں بہت سی کتابیں تصانیف کیں. آپ نے اپنی زندگی میں مختلف عناوین پر جو کتابیں یا رسالے تحریر کئے انکی تعداد 141 عدد کے قریب ہے. آخرکار یکم شوال 1408 ھ ق میں وفات پائی.

۱ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 15 January 17 ، 11:42
رضا رضوی
Sunday, 8 January 2017، 07:24 PM

حضرت معصومہ (س) کی رحلت

بسم اللہ الرحمن الرحیم


حضرت معصومہ (س) کا تعارف

حضرت معصومہ (س) شیعوں کے ساتویں امام موسی بن جعفر(س) کی بیٹی ہیں۔ آپ کی والدہ گرامی حضرت نجمہ خاتون ہیں، حضرت معصومہ (س) اول ذیقعدہ ۱۷۳ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئی ہیں-

آپ کا شمار اہل بیت رسول (ص) کی بلند مرتبہ خواتین میں ہوتا ہے ۔حضرت معصومہ (س) نے اپنے بھائی حضرت امام رضا (ع) کے خراسان آنے کے ایک سال بعدان سے ملاقات کی خاطر مدینے سے خراسان کا سفر کیالیکن سفر کے دوران علالت کی وجہ سے شہر قم میں قیام پذیرہوئیں جہاں 17 دن کے قیام کے بعد علالت کے باعث یا بعض روایات کے مطابق دشمنوں کی طرف سے کھانے میں زہر دینے کی وجہ سے اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں ۔آپ کو قم میں ہی سپرد خاک کیا گیا ۔ قم میں حضرت معصومہ (س) کا روضہ آج بھی مرجع خلائق ہے.

حضرت معصومہ(س) اور امام علی بن موسی الرضا(ع) ایک ہی ماں باپ سے ہیں.حضرت معصومہ (س) کا اسم گرامی «فاطمہ»  مشہور لقب «معصومہ» ہے.

۱ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 January 17 ، 19:24
رضا رضوی
Saturday, 24 December 2016، 02:04 AM

ہفتہ وحدت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ہفتہ وحدت

امت اسلامیہ کی یکجہتی کا محور:

پیغمبر اسلام (ص)کی شخصیت عالم خلقت کا نقطہ کمال اور عظمتوں کی معراج ہے ۔ خواہ کمالات کے وہ پہلو ہوں جو انسان کےلئے قابل فہم ہیں جیسے انسانی عظمت کے معیار کے طور پر عقل، بصیرت، فہم، سخاوت، رحمت اور درگذر وغیرہ  خواہ وہ پہلو ہوں جو انسانی ذہن کی پرواز سے ما ورا ہیں یعنی وہ پہلو جو پیغمبر اسلام (ص) کو اللہ تعالی کے اسم اعظم کے مظہر کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں یا تقرب الہی کے آپ کے درجات کی جانب اشارہ کرتے ہیں، کہ ہم ان پہلوؤں کو کمالات کا نام دیتے ہیں اور اتنا ہی جانتے ہیں کہ یہ کمالات ہیں لیکن ان کی حقیقت سے اللہ تعالٰی اور اس کے خاص اولیا ہی آگاہ ہیں ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 24 December 16 ، 02:04
رضا رضوی
Sunday, 2 October 2016، 12:49 AM

عزاداری اور ہمارے فرآئض

عزاداری اور ہمارے فرآئض

 

بسم اللہ الرحمن الرحمن

از قلم سید رضا حسین رضوی

مقدمہ

ماہ محرم کی آمد  سے پہلےمحبین اہلبیت (ع) و عاشقان حسین(ع) اپنے اپنے طریقوں سےمحرم کے استقبال کا انتظام کر تےہیں۔ عوامی طبقہ منتظر  ہوتا ہے کہ سید الشھدا ع  کا غم منا کر، ان  کے پیغام کو اپنی زندگیوں کے لیےمشعل راہ قرار دے۔

اسی طرح ایک طبقہ ان مخلص   منتظمین کا ہے جو اس کار خیر کو  ایک مذھبی ذمہ داری سمجھتا ہے  اور اپنی پوری جاں فشانی کے ساتھ مجالس حسین(ع) کے انعقاد کے انتظامات کرتے ہیں، کہ کہیں عزداران سید شہدا ء(ع) کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ یہ اپنے اوپر لازم سمجھتے ہیں کہ عزاداروں کی روحانی اور معنوی غذا کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انکے حفاظتی اقدامات پر بھی توجہ دیں۔

انھیں میں سے ایک طبقہ علماء  و  ذاکرین کا ہے جو اس ابدی پیغام کو جو کہ رہتی دنیا تک آنے والے انسان کے لیے سرمایہ حیات ہے، لوگوں تک پہنچاتے ہیں ۔

یہ سب سفیران حسین(ع) کا کردار ادا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان میں سےکون اپنی  ذمہ داری  کو اسطرح انجام دیتا  ہے جیسا کہ امام حسین(ع) ہم سے چاہتے ہیں؟

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 October 16 ، 00:49
رضا رضوی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی شھادت

ولادت باسعادت

علماء کابیان ہے کہ امام المتقین حضرت امام محمدتقی علیہ السلام بتاریخ ۱۰/ رجب المرجب ۱۹۵ ھ بمطابق ۸۱۱ ء یوم جمعہ بمقام مدینہ منورہ متولد ہوئے تھے [1]۔

جناب شیخ مفیدعلیہ الرحمة فرماتے ہیں چونکہ حضرت امام علی رضاعلیہ ا لسلام کے کوئی اولادآپ کی ولادت سے قبل نہ تھی اس لئے لوگ طعنہ زنی کرتے ہوئے کہتے تھے کہ شیعوں کے امام منقطع النسل ہیں یہ سن کرحضرت امام رضاعلیہ السلام نے ارشادفرمایاکہ اولادکاہونا خداکی عنایت سے متعلق ہے اس نے مجھے صاحب اولادکیاہے اورعنقریب میرے یہاں مسندامامت کاوارث پیداہوگا چنانچہ آپ کی ولادت باسعادت ہوئی [2]۔

علامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ حضرت امام رضاعلیہ السلام نے ارشادفرمایاتھا کہ میرے یہاں جوبچہ عنقریب پیداہوگا وہ عظیم برکتوں کاحامل ہوگا [3]

۱ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 01 September 16 ، 20:21
رضا رضوی