تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام
قرآن وعلوم قرآن و اهلبیت...
۔

نام کنیت اورالقاب

آپ کااسم گرمی ،لوح محفوظ کے مطابق ان کے والدماجدحضرت امام رضاعلیہ السلام نے ”محمد“ رکھا آپ کی کنیت ”ابوجعفر“ اورآپ کے القاب جواد،قانع، مرتضی تھے اورمشہورترین لقب تقی تھا [4]۔

 

 

 

بادشاہان وقت

حضرت امام محمدتقی علیہ السلام کی ولادت ۱۹۵ ھ میں ہوئی اس وقت بادشاہ وقت ،امین ابن ہارون رشیدعباسی تھا۔۱۹۸ ہجری میں مامون رشیدبادشاہ وقت ہوا۔ ۲۱۸ ہجری میں معتصم عباسی خلیفہ وقت مقررہوا۔ اسی معتصم نے ۲۲۰ ہجری میں آپ کوزہرسے شہیدکرادیا[5]۔

امام محمدتقی کی زندگی

امام محمدتقی علیہ السلام کونہایت کمسنی ہی کے زمانہ میں مصائب اورپریشانیوں کامقابلہ کرنے کے لیے تیارہوجانا پڑا انہیں بہت ہی کم اطمینان اورسکون کے لمحات میں ماں باپ کی محبت اورشفقت وتربیت کے سایہ میں زندگی گزارنے کاموقع مل سکا آپ کوصرف پانچ برس تھا،جب حضرت امام رضاعلیہ السلام مدینہ سے خراسان کی طرف سفرکرنے پرمجبورہوئے امام محمدتقی علیہ السلام اس وقت سے جواپنے باپ سے جداہوئے توپھرزندگی میں ملاقات کاموقع نہ ملا،امام محمدتقی علیہ السلام سے جداہونے کے تیسرے سال امام رضا علیہ السلام کی وفات ہوگئی۔

عباسی خلیفہ مامون رشیدحضرت امام رضاعلیہ السلام کی شہادت سے فراغت کے بعدیااس لیے کہ اس پرامام رضا علیہ السلام کے قتل کا الزام ثابت نہ ہوسکے یااس لیے کہ وہ امام رضاکی ولیعہدی کے موقع پراپنی لڑکی ام حبیب کی شادی کااعلان بھی کرچکاتھا کہ ولی عہدکے فرزندامام محمدتقی کے ساتھ کرے گا اسے نبھانے کے لیے یااس لیے کہ ابھی اس کی سیاسی ضرورت اسے امام محمدتقی کی طرف توجہ کی دعوت دے رہی تھی ،بہرحال جوبات بھی ہو،اس نے یہ فیصلہ کرلیاکہ امام محمدتقی علیہ السلام کومدینہ سے دعوت نامہ ارسال کیا اورانہیں اسی طرح مجبورکرکے بلایاجس طرح امام رضاعلیہ السلام کوبلوایاتھا ”حکم حاکم مرگ مفاجات“ بالاخرامام محمدتقی علیہ السلام کوبغدادآناپڑا۔

ام الفضل کی رخصتی ، امام محمدتقی علی السلام کی مدینہ کوواپسی

اس شادی کاپس منظرجوبھی ہو ،لیکن مامون نے نہایت اچھوتے اندازسے اپنی لخت جگرام الفضل کوحضرت امام محمدتقی علیہ السلام کے حبالہ نکاح میں دیدیا تقریبا ایک سال تک امام علیہ السلام بغدادمیں مقیم رہے، مامون نے دوران قیام بغدادمیں آپ کی عزت وتوقیرمیں کوئی کمی نہیں کی ”الی ان توجہ بزوجتہ ام الفضل الی المدینة المشرفة“۔ یہاں تک آپ اپنی زوجہ ام الفضل سمیت مدینہ مشرفہ تشریف لے آئے [6] ۔ 

امورخانہ داری اورازدواجی زندگی میں آپ کے بزرگوں نے اپنی بیویوں کوجن حدودمیں رکھاہواتھا انہیں حدودمیں آپ نے ام الفضل کوبھی رکھا، ام الفضل کے ہوتے ہوئے آپ نے حضرت عماریاسرکی نسل سے ایک محترم خاتون کےساتھ عقدبھی فرمایااورقدرت کونسل امامت اسی خاتون سے باقی رکھنامنظورتھی ،یہی امام علی نقی کی ماں ہوئیں [7] ۔ 

 

امام محمدتقی کی نظربندی، قیداورشہادت

شہادت کے بارے میں چند اقوال

مدینہ رسول سے فرزندرسول کوطلب کرنے کی غرض چونکہ نیک نیتی پرمبنی نہ تھی،لہذا اس  عظیم شرف کے باوجودآپ حکومت وقت کی کسی رعایت کے قابل نہیں ہوئے۔ معتصم نے بغدادبلواکرآپ کوقیدکردیا، ایک سال تک آپ نے قیدکی سختیاں صرف اس جرم میں برداشت کیں کہ آپ کمالات امامت کے حامل کیوں ہیں اورآپ کوخدانے یہ شرف کیوں عطا فرمایاہے۔

۱: علامہ اربلی لکھتے ہیں ، کہ چون معتصم بخلافت بہ نشست آنحضرت راازمدینہ طیبہ بدارالخلافة بغداد آورد وحبس نمود[8] ۔ 
۲:بعض علماء کاکہناہے کہ آپ پراس قدرسختیاں تھیں اوراتنی کڑی نگرانی اورنظربندی تھی کہ آپ اکثراپنی زندگی سے بیزارہوجاتے تھے بہرحال وہ وقت آگیا کہ آپ صرف ۲۵/ سال ۳ ماہ ۱۲/ یوم کی عمرمیں قیدخانہ کے اندرآخری ذی قعدہ (بتاریخ ۲۹/ ذی قعدہ ۲۲۰ ہجری یوم سہ شنبہ) معتصم کے زہرسے شہیدہوگئے [9] ۔

۳:ملامبین کہتے ہیں کہ معتصم عباسی نے آپ کوزہرسے شہیدکیا [10] ۔

۴: علامہ نعمت اللہ جزائری لکھتے ہیں کہ ”مات مسموما قدسمم المعتصم“ آپ زہرسے شہیدہوئے ہیں اوریقینا معتصم نے آپ کوزہردیاہے۔[11] 
۵: علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ" انہ مات مسموما "آپ زہرسے شہیدہوئے ہیں۔”یقال ان ام الفضل بنت المامون سقتہ ،بامرابیہا“ کہاجاتاہے کہ آپ کوآپ کی بیوی ام الفضل نے اپنے باپ مامون کے حکم کے مطابق (معتصم کی مددسے) زہردے کرشہیدکیا [12] ۔ 

۶: شیخ عباس قمی فرماتے ہیں کہ:معتصم نے ام الفضل کو بلایا اور اس کو اس بات پر راضی کیا کہ وہ امام کو قتل کردے ۔ اس نے ام الفضل کے پاس زہر بھیجا تاکہ وہ امام کو وہ زہر کھلادے ، ام الفضل انگوروں کو زہر آلود کرکے امام کے پاس لائی ۔ آپ نے بھی ان کو تناول فرمالیا اور اس کا اثر آپ کے جسم مبارک پر ظاہر ہوگیا[13]۔

مختصریہ کہ شہادت کے بعد امام علی نقی علیہ السلام نے آپ کی تجہیزوتکفین میں شرکت کی اورنمازجنازہ پڑھائی اوراس کے بعدآپ مقابرقریش اپنے جدنامدار حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کے پہلومیں دفن کئے گئے چونکہ آپ کے داداکالقب کاظم اورآپ کالقب جوادبھی تھا اس لیے اس شہرت کوآپ کی شرکت سے ”کاظمین“ اوروہاں کے اسٹیشن کوآپ کے داداکی شرکت کی رعایت سے ”جوادین“ کہاجاتاہے۔

اس مقبرہ قریش میں جسے کاظمین کے نام سے یادکیاجاتاہے ۳۵۶ ہجری میں مطابق ۹۹۸ ء میں معزالدولہ اور ۴۵۲ ہجری مطابق ۱۰۴۴ ء میں جلال الدولہ شاہان آل بویہ کے جنازے اعتقادمندی سے دفن کئے گئے کاظمین میں جوشاندارروضہ بناہواہے اس پربہت سے تعمیری دورگزرے لیکن اس کی تعمیر تکمیل شاہ اسماعیل صفوی نے ۹۶۶ ہجری مطابق ۱۵۲۰ ء میں کرائی ۱۲۵۵ ہجری مطابق ۱۸۵۶ ء میں محمدشاہ قاچارنے اسے جواہرات سے مرصع کیا۔ 

امام سجادعلیہ السلام کی دعا

«اَللَّهُمَّ اِنّا نَعُوذُ بِکَ مِنْ نَزَغاتِ الشَّیْطانِ الرَّجیمِ وَکَیْدِهِ وَ مَکآئِدِهِ، وَمِنَ الثِّقَةِ بِاَمانِیِّهِ وَمَواعیدِهِ وَ غُرُورِهِ وَمَصآئِدِهِ، وَاَنْ یُطْمِعَ نَفْسَهُ فی اِضْلالِنا عَنْ طاعَتِکَ، وَامْتِهانِنا بِمَعْصِیَتِکَ.» [14]

«اے اللہ ، پناہ مانگتے ہیں شیطان مردود سے ،اس کے مکر و حیلوں سے ، اس کے جھوٹے وعدوں ،فریبکاریوں اور جھوٹی آززوں پر تکیہ کرنے سے ، اس کے دام میں پھنسنیں سے ،اس کی بندوں کو تیری راہ سے بھٹکانے کی طمع سے اور تیری نافرمانی پر اکسانے سے ۔

 



[1] : (روضة الصفاجلد ۳ ص ۱۶ ،شواہدالنبوت ص ۲۰۴ ، انورالنعمانیہ ص ۱۲۷) ۔

[2] : (ارشاد ص ۴۷۳)

[3] : اعلام الوری ص ۲۰۰

[4] : (روضة الصفاجلد ۳ ص ۱۶ ، شواہدالنبوت ص ۲۰۲ ، اعلام الوری ص ۱۹۹)

[5] : وفیات الاعیان  ،ابوالفداء،وسیلة النجات ، تاریخ خمیس وابوالفداء ۔

 

[6] : نورالابصارص ۱۴۶

[7] : سوانح محمدتقی جلد ۲ ص ۱۱

[8] : کشف الغمہ ص ۱۲۱

[9] : کشف الغمہ ص ۱۲۱ ، صواعق محرقہ ص ۱۲۳ ، روضة الصفاجلد ۳ ص ۱۶ ، اعلام الوری ص ۲۰۵ ، ارشاد ص ۴۸۰ ، انوارالنعمانیہ ص ۱۲۷ ، انوارالحسینیہ ص ۵۴

[10] : وسیلة النجات ص ۲۹۷

[11] : انوارالعنمانیہ ص ۱۹۵

[12] : نورالابصارص ۱۴۷ ،ارحج المطالب ص ۴۶۰

[13] : حوادث الایام، ص ۲۷۰۔

[14] ـ متن صحیفه سجادیه همراه با ترجمه استاد حسین انصاریان، دعای 17، ص 100.

نظرات (۱)

01 September 16 ، 23:34 ڈاکٹر محمد موسی حسینی
ماشااللّہ بہت خوب۔ استفادہ کیا۔

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی