واقعہ غدیر کامختصر تعارف
اہل سنت اور شیعہ حضرات کےدرمیان حدیث غدیر کی تفسیر میں اختلاف پایاجاتا ہے ۔ سنی حضرات کا کہنا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہاں صرف علی علیہ السلام سے اپنی نسبت اور مسلمانوں کی دوستی کا اعلان فرمایا اور یہ کہ وہ ان کے چچا کے بیٹے ہیں اور میرے بعد وہ میرے خاندان کے افراد کےذمہ دار ہیں [1]جبکہ شیعہ حضرات کا کہنا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر حضرت علی علیہ السلام کا مسلمانو ں کا " مولی اور سرپرست " کے عنوان سے تعارف کروایا ہے
آیہ تبلیغ اور حدیث غدیر
یَا أَیُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللهَ لَا یَهْدِی القَوْمَ الکَافِرِینَ] {المائدة:67} ؛
ترجمہ : اے رسول ! جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے اللہ کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں (کے شر) سے محفوظ رکھے گا، بے شک اللہ کافروں کی رہنمائی نہیں کرتا۔
تمام شیعہ مفسرین کا کہنا ہےکہ مذکورہ آیت غدیر خم میں نازل ہوئی اور یہ آیت حضرت علی علیہ السلام کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلیفہ بلافصل ہونے کے بارے میں ہے ۔ اور اسی بات کو اہل سنت کے تقریبا ۳۶۰ مفسرین اور کتب نے بیان کیا ہے ۔ جن میں سے نمونہ کے طور پر چند ایک کا یہاں ذکر کیے دیتےہیں ۔
- واحدی کا کہنا ہے کہ یہ آیت " یَا أَیُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ۔۔ ۔ " نزلت فی یوم غدیر فی علی بن ابی طالب " [2]
یہ آیت روز غدیر علی بن ابی طالب کی شان میں نازل ہوئی ہے ۔
- سیوطی کا کہنا ہےکہ " «إنّ آیة «یا أیّها الرسول...» نزلت فی یوم غدیر فی علیّ بن ابیطالب.»[3]
بے شک یہ آیت غدیر کےدن علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی ہے ۔
- فخر رازی کی معروف تفسیر کبیر میں یوں تحریر کیا گیا ہے : «العاشر: نزلت هذه الآیة فی فضل علی بن ابیطالب، و لمّا نزلت هذه الآیة، أخذ بیده و قال: «من کنت مولاه، فعلیّ مولاه، الّلهم وال من والاه، و عاد من عاداه.» فلقیه عمر، فقال: هنیئاً لک یابن ابیطالب، أصبحت مولای و مولا کلّ مومن و مومنة».
ترجمہ : دسواں : یہ آیت حضرت علی بن ابی طالب کی فضیلت میں نازل ہوئی اور جب اس آیت کا نزول ہوا تو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی علیہ السلام کا ہاتھ بلند کیااو ر فرمایا : "«من کنت مولاه، فعلیّ مولاه، الّلهم وال من والاه، و عاد من عاداه.» اسی اثنا میں عمر نے علی علیہ السلام سے ملاقات کی اورکہا : اے ابو طالب کے بیٹے مبارک ہو ، آج سے آپ میرےاور ہر مومن مرد اور عورت کے مولاہو ۔ [4]
امت اسلامیہ کی عظیم عید
قال رسول الله(ص): «یوم غدیر خم أفضل أعیاد أمّتی و هو الیوم الّذی أمرنی الله تعالی ذکره فیه بنصب أخی علی بن ابیطالب عَلَماً لأمّتی، یهتدون به من بعدی و هو الیوم الذی أکمل الله فیه الدین و أتمّ علی أمّتی فیه النعمة و رضی لهم الإسلام دیناً؛[5]
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : غدیر خم کا دن میری امت کی عیدوںمیں سے با فضیلت ترین عید کا دن ہے ۔ اور یہ وہ دن ہےکہ جس دن اللہ تعالی نے حکم دیا کہ میں اپنے بھائی علی بن ابی طالب کو اپنی امت کے علمدار او ر ( حاکم ) کے طور پر منصوب کروں تاکہ لوگ میرے بعد اس کے ذریعہ ہدایت پائیں ۔ اور یہ وہ دن ہےکہ جب اللہ تعالی نے دین کو کامل کیا اور میری امت پر نعمتوں کو تمام کیا اور اسلام کو ایک دین کے طور پران کےلیے پسند فرمایا ۔
حضرت علی علیہ السلام کا واقعہ غدیر کو دلیل بنانا
خطیب خوارزمی حنفی اور حموئی شافعی نے اپنی سند کے ساتھ ابی الطفیل عامر بن واثلہ سے نقل کیا ہے کہ اس نے کہا : میں شوری کے دن اس حجرے کے دروازے کے نزدیک تھا کہ جب علی علیہ السلام اور دوسرے پانچ افراد بھی موجود تھے ،میں نے سنا کہ حضرت علی علیہ السلام ان کو کہہ رہے تھے "بے شک میں اس چیز سے تمہارے لیے دلیل لاوں گا کہ جس میں عرب و عجم کوئی تبدیلی نہیں لا سکتے اس کے بعد فرمایا : اے جماعت تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ بتاو تم میں سے کوئی ہے جو مجھ سے زیادہ توحید شناس ہو ؟ سب نے کہا : نہیں ۔ امام علیہ السلام نے فرمایا : تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تم میں کوئی شخص ہے جس کے بارےمیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہو :" «من کنت مولاه فعلیّ مولاه، اللهم وال من والاه، وعاد من عاداه، وانصر من نصره، واخذل من خذله، لیبلّغ الشاهد الغائب» سب نے کہا خدا کی قسم ہر گز نہیں۔ [6]
خطبہ غدیریہ کا کچھ حصہ
«مَعاشِرَالنّاسِ، إِنَّهُ آخِرُ مَقامٍ أَقُومُهُ فی هذا الْمَشْهَدِ، فَاسْمَعوا وَ أَطیعوا وَانْقادوا لاَِمْرِ(الله) رَبِّکُمْ، فَإِنَّ الله عَزَّوَجَلَّ هُوَ مَوْلاکُمْ وَإِلیهُکُمْ، ثُمَّ مِنْ دونِهِ رَسولُهُ وَنَبِیُهُ الُْمخاطِبُ لَکُمْ، ثُمَّ مِنْ بَعْدی عَلی وَلِیُّکُمْ وَ إِمامُکُمْ بِأَمْرِالله رَبِّکُمْ، ثُمَّ الْإِمامَةُ فی ذُرِّیَّتی مِنْ وُلْدِهِ إِلی یَوْمٍ تَلْقَوْنَ الله وَرَسولَهُ؛[7]
ترجمہ :اے لوگو۔ یہ آخری بار ہے کہ میں اس مجمع میں کھڑا ہوں ۔ پس مجھ سے سنو اور فرمان حق کےسامنے سر تسلیم خم ہوجاو کیونکہ اللہ عزو جل تمہارا صاحب اختیار اور ولی و معبود ہے ۔ اور اللہ تعالی کے بعد تمہار ا ولی اس کا ارسال کردہ اور اس کا پیغمبر ہے جو اس وقت تمہارے روبرو ہے اور تم سے ہم کلام ہے ۔ اور میرے بعد پروردگار کے حکم سے تمہارا امام اور صاحب اختیار علی ولی ہے ۔ اس کے بعد امامت میری عترت میں اولاد علی علیہ السلام سے ہو گی جب تک قیامت نہ آجائے اور تم خدا اور رسول سے ملاقات نہ کرلو ۔
مصادر کا تعارف
۱- عید الغدیر فی الإسلام، الشیخ الأمینی، تحقیق: إعداد الشیخ فارس تبریزیان الحسون.
۲- موسوعه الغدیر فی الکتاب و السنه و الادب، امینی، عبدالحسین، قم، ۱۳۸۳ ه ش.
[1] ۔ تفسیر الطبری، ج ۳ ص ۴۲۸
[2] ۔ اسباب النزول ص 150
[3] ۔ الدرالمنثور ج 2، ص 298 .
[4] ۔ فخررازی، تفسیرکبیر، ج 3، ص 636
[5] ۔ ابن بابویه، محمد بن علی،امالی شیخ صدوق، ترجمه محمدعلی سلطانی، ارمغان طوبی ، قم ،،۱۳۸۹ص 125، ح 8.
[6] ۔ سلیمان بن ابراهیم القندوزی، ینابیع المودة، منظمه الاوقاف و الشئون الخیریه؛ دار الاسوه للطباعه و النشر، ۱۴۱۶ق، قم ،باب 83 ، ص114.
[7] ۔ خطبه غدیر ، ترجمه حسین سیدی، مشهد، آستان قدس رضوی،شرکت به نشر، ۱۳۸۱
وبلاگ خوبی داری ولی میدونی چرا ورودی گوگلت پایینه؟
چون مطلب اصولی نمینویسی
اگر میخوای وقتی که میزاری حداقل مفید باشه به سایت زیر سر بزن
انفجار ورودی گوگل
www.blog.birdownload.ir