تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام
قرآن وعلوم قرآن و اهلبیت...
Sunday, 19 October 2014، 04:20 PM

عید مباہلہ


ان مثل عیسی عبداللہ آدم خلقہ من تراب ثم قال لہ کن فیکون۔ یعنی حضرت عیسی کا واقعہ خداکے نزدیک حضرت آدم کے واقعہ کی طرح ہے کہ خدا وند عالم نے اس کو زمین سے بغیر ماں باپ کے پیدا کیا۔ مناظرہ بہت لمبا ہوگیا اور وہ اپنی ضد اور دشمنی پر قائم تھے، خداوند عالم نے فرمایا: ”فمن حاجک فیہ من بعد ما جائک من العلم․․․“ (سورہ آل عمران، آیت۱۶)یعنی ان تمام واضح باتوں کے باوجود اگر تم سے کوئی عیسی کے متعلق گفتگو کرے تو آپ ان سے کہو: ہم اپنے فرزندوں کو بلائیں اور تم اپنی فرزندوں کو بلاؤ ، ہم اپنی عورتوں کو بلاتے ہیںتم اپنی عورتوں کوبلاؤ ہم اپنے نفسوں کو بلاتے ہیںاو رتم اپنے نفسوں کوبلاؤ پھر مل کر مباہلہ کرتے ہیں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت کریںگے ، آیت نازل ہونے کے بعد یہ طے پایا کہ دوسرے دن مباہلہ کیاجائے، پھرنصاری اپنی جگہ واپس چلے گئے ، مشورہ کرنے کے بعد ابوحارثہ نے کہا: اگر محمد کل اپنے بچوں اور اہل بیت کے ساتھ آئیں تو خبردار مباہلہ نہ کرنا لیکن اگر کسی اور کے ساتھ آئیں تو پھرمباہلہ کرنا(مباہلہ: یعنی ایک دوسرے پر لعنت کیلئے بددعا اور لعنت کرنا)۔

اگلے روز صبح کے وقت پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)، حضرت علی(علیہ السلام)کے گھر تشریف لائے اور حسنین(علیہم السلام)کے ہاتھ پکڑ کر حضرت امیر المومنین کو آگے کیا اور حضرت فاطمہ ان کے پیچھے چلیں اور مدینہ سے مباہلہ کے لئے روانہ ہوئے، ابو حارثہ نے پوچھا، وہ کون ہیں؟ ان میں سے ہر ایک کو پہچنوایا۔

پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)صحرا میں گئے اور دو زانو ہو کر بیٹھ گئے تاکہ مباہلہ کریں، سید اور عاقب بھی اپنے بچوں کو لے کر مباہلہ کے لئے آگیا، ابوحارثہ نے کہا: خدا کی قسم وہ اس طرح بیٹھے ہیں جس طرح انبیاء مباہلہ کے لئے بیٹھتے ہیں، پھر ابوحارثہ واپس آگیا، سید نے کہا: ائے ابو حارثہ مباہلہ کے لئے آؤ، اس نے کہا: اگر محمد ، حق پر نہ ہوتے تو مباہلہ کی جرائت نہ کرتے اور اگر مباہلہ کیا گیا تو ایک سال میں تمام نصرانی ختم ہوجائیں گے، آخر کار انہوں نے کہا: ائے ابوالقاسم ، مباہلہ نہ کرکے مصالحہ کرلیتے ہیں،پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)نے قبول کرلیا، اور یہ طے پایا کہ ہر سال دو ہزار حلہ، جزیہ کے طور پر ادا کریں،ہر حلہ کی قیمت ۴۰ درہم تھی۔ اور اگر جنگ وغیرہ پیش آئے تو تیس عدد زرہ، تیس عدد نیزہ اور تیس گھوڑے عاریہ کے طور پر دیں، اس کے بعد صلح نامہ لکھا گیا اور کچھ عرصہ بعد پیغمبر کرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)کی خدمت میں حاضر ہوکر مسلمان ہوگئے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ مباہلہ کی روایت ، شیعوں کی تمام کتابوں میں بیان ہوئی ہے اور عامہ کی بیشتر کتابوں میں بھی نقل ہوئی ہے جیسے صحیح مسلم، مسند احمد، سنن ترمذی وغیرہ، اور ان کتابوں میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ یہ آیت ، پیغمبر اکرم،علی، فاطمہ، حسن اور حسین(علیہم السلام)کے متعلق نازل ہوئی ہے اور یہ تمام لوگوں پر حضرت علی(علیہ السلام)کی فضیلت پردلیل ہے، کیونکہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ) مباہلہ میں علی(علیہ السلام)کو اپنے ساتھ لے کر گئے جب کہ تمام لوگ مدینہ ہی میں تھے(حوادث الایام، ص ۳۰۴)۔

موافقین ۰ مخالفین ۰ 14/10/19
رضا رضوی

عید مباہلہ

نظرات (۰)

ابھی تک کوئ نظر ثبت نہیں ہوی

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی