لوح ایّام ذالحجۃ (تزکیہ ڈائیری)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ماہ ذالحجۃ کے ہر دن کی مناسبات اور آعمال کا مشاہدہ کرنے کے کیئے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ماہ ذالحجۃ کے ہر دن کی مناسبات اور آعمال کا مشاہدہ کرنے کے کیئے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
Wedding anniversary of imam Ali A.S and Hazret Zahra S.A
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام رضاعلیہ السلام کی ولادت با سعادت
امام رضا علیہ السلام کا تعارف
امام ابوالحسن علی الرضا ابن موسی الکاظم بن جعفر الصادق بن محمد الباقر بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب علیہم السلام ، آئمہ اہل بیت علیہم السلام میں سے آٹھویں امام ہیں ۔ حضرت امام رضا علیہ السلام کا میلاد مسعود جمعہ یا جمعرات کے دن ۱۱ ذوالقعدہ ۱۴۸ ھ ق کو شہر مدینہ میں ہوا ۔ [1] آپ کی والدہ کا اسم گرامی نجمہ خاتون ہے ۔ [2]یہ وہ خاتون ہیں جو دینداری ، عقلمندی اور حیاو عفت اور عبادت میں اپنی مثال آپ تھیں ۔ امام رضا علیہ السلام کے مشہور القاب میں سے رضا ، صابر ، رضی ، وفی ہیں لیکن ان میں سے رضا زیادہ مشہور ہے ۔ [3]
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی ولادت
حضرت فاطمہ معصومہ (س) کے مختصر حالات
آپ کا اسم مبارک فاطمہ ہے۔ آپ کا مشہور لقب معصومہ ہے۔ آپ کے مزید القاب میں طاہرہ، عابدہ، رضیہ، تقیہ، عالمہ، محدثہ، حمیدہ اور رشیدہ شامل ہیں جو اس عظیم خاتون کے فضائل اور خوبیوں کا ایک گوشہ ظاہر کرتے ہیں۔ آپ کے پدر بزرگوار شیعوں کے ساتویں امام حضرت موسی بن جعفر (ع) ہیں آپ کی مادر گرامی حضرت نجمہ خاتون ہیں اور یہی بزرگوار خاتون آٹھویں امام کی بھی والدہ محترمہ ہیں ۔لہٰذا حضرت معصومہ(ع) اور امام رضا (ع) ایک ہی ماں سے ہیں۔
آپ کی ولادت با سعادت پہلی ذیقعدہ سال ١٧٣ ہجری قمری کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔ ابھی زیادہ دن نہ گزرے تھے کہ بچپنے ہی میں آپ اپنے شفیق باپ کی شفقت سے محروم ہوگئیں۔ آپ کے والد کی شہادت، ہارون کے قید خانۂ بغداد میں ہوئی ۔ باپ کی شہادت کے بعد آپ اپنے عزیز بھائی حضرت علی بن موسی الرضا (ع) کی آغوش تربیت میں آگئیں ۔٢٠٠ ہجری میں مامون عباسی کے بے حداصرار اوردھمکیوں کی وجہ سے امام (ع)سفر کرنے پر مجبور ہوئے امام (ع)نے خراسان کے اس سفر میں اپنے عزیزوں میں سے کسی ایک کو بھی اپنے ہمراہ نہ لیا
ڈاونلوڈ
عنوان: Tafsere quran ba tartebe nzool introduction
حجم: 2.92 مگابایت
غزه کے عظیم مصائب کے سامنے مسلمانوں کے اہم وظیفہ کے متعلق آیہ اللہ مکارم شیرازی کا بیان
غزه کی جنگ نے اپنے تمام مصائب کے باوجود دنیائے اسلام اور بشریت پر اپنا مثبت اثر یه چهورا که پوری دنیا کے سامنے غاصب اسرائیل کی حقیقت کو واضح کردیا اور دنیاوالوں کے اعتماد کو حقوق بشر کا دعوای کرنے والوں سے سلب کرلیا .
اسرائیل کے مظلوم فلسطینیوں مخصوصا چھوٹے بچوں، عورتوں اور عام انسانوں پر ظالمانہ حملے اور لوگوں کے گھروں، اسکولوں اور ہسپتالوں کو خاک میں ملانا اور امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کا اس جرائم پیشہ صہیونی حکومت کی حمایت کرنا ایسے زندہ حقائق ہیں جو پوری دنیا کے لیے بیان ہونا چاہیے اور فراموشیوں کے حوالے نہیں ہونا چاہیے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی ہے کہ
امام حسن (علیہ السلام) کی پندرہ اولاد تھی ، ان میں سے ایک جناب زید تھے جن کی شادی عبداللہ بن عباس کی بیٹی لبابہ سے ہوئی تھی ، لبابہ کی پہلی شادی قمر بنی ہاشم(علیہ السلام)سے ہوئی تھی لیکن ان کی شہادت کے بعد انہوں نے حضرت زید سے شادی کرلی تھی ان کی دو اولاد ہوئی : حسن اور نفیسہ، حسن کی کنیت ابومحمد تھی ان کے آٹھ بیٹے ہوئے ان میں سے ایک کا نام ابوالحسن علی ملقب بہ شدید(سدید) تھے ان کا ایک بیٹا تھا جس کا نام عبداللہ تھا اور عبداللہ کے نو بیٹے تھے جن میں سے ایک حضرت عبدالعظیم ہیں۔