امام رضاعلیہ السلام کی ولادت با سعادت
دربار مامون میں امام رضا علیہ السلام کا مناظرہ
کتاب "من لایحضرہ الفقیہ " کی شرح کے باب خمس میں صحیح سند سے علامہ مجلسی نے نقل کیا ہے : ابن صلت نے امام رضا علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ دربار مامون میں عراق اور خراسان کے علماء کی بہت بڑی تعداد موجود تھی ، مامون نے پوچھا : اے عراق اور خراسان کے دانشورو ؛ مجھے اس آیت کےمعنی کی وضاحت کرو :" ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْکِتَابَ الَّذِینَ اصْطَفَینَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِنَفْسِهِ وَمِنْهُمْ مُقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَیرَاتِ بِإِذْنِ اللَّهِ ذَلِکَ هُوَ الْفَضْلُ الْکَبِیرُ"[4]
ترجمہ :پھر ہم نے اس کتاب کا وارث انہیں بنایا جنہیں ہم نے اپنے بندوں میں سے برگزیدہ کیا ہے پس ان میں سے کچھ اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں اور کچھ میانہ رو ہیں اور کچھ اللہ کے اذن سے نیکیوں میں سبقت لے جانے والے ہیں یہی تو بڑا فضل ہے۔
کچھ برگزیدہ لوگوں کےلیے ہم نے قرآن کو میراث کے طور پر دیا یہ وہ لوگ ہیں جو قرآن کےمعانی سے پوری طرح واقف ہیں ۔ یہ وہ میراث ہے جو کچھ خاص لوگوں کو ملی ہے اور یہ وہ عظیم میراث ہے جو ہر کسی کو نہیں مل سکتی ۔ دربار میں موجود علماء نے کہا کہ اس سے مراد تمام امت ہے ۔ مامون نے کہا: اے ابوالحسن آپ اس بارے کیا فرماتے ہیں ؟حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں : میں ان علماء کی رائے سے اختلاف رکھتاہوں اور حقیقت یہ ہے کہ ان برگزیدگان سے مراد عترت معصومین علیہم السلام ہیں جو تمام معانی اور قرآنی علوم سے آگاہ ہیں ۔ [5]
امام رضا علیہ السلام کی زیارت، قیامت کی سختیوں سے نجات کی کنجی
قال علی بن موسی الرضاعلیهماالسلام:«من زارنى على بعد دارى و مزارى اتیته یوم القیامه فى ثلاثة مواطن حتى اخلصه من اهوالها اذا تطایرت الکتب یمینا و شمالا وعند الصراط و عند المیزان۔[6]
حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہماالسلام نے فرمایا : اگر کوئی شخص دور کے راستے سے میرے مزار کی زیارت کرنے آئےگا تو روز قیامت میں [اس کی مدد کے لیے ] تین مقامات پر اس کے پاس آوں گا اور اسے اس مقام کے خوف اور مشکلات سے نجات دلاوں گا ؛
v جب نامہ اعمال دائیں یا بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا
v پل صراط پر اور
v جب اعمال تولے جائیں گے ۔
مصادر کا تعارف
1- عیون اخبار الرضا علیهالسلام/ محمدبنعلی ابنبابویه/ مترجم: علیاکبر غفاری / نشر دار الکتب الاسلامی"
2- صحیفه الرضا (ع(/جواد قیومیاصفهانی/ دفتر انتشارات اسلامی جامعه مدرسین
1] ۔ عیون اخبار الرضا، ج 1، ص 29 .
[2] ۔ تکتم، اروی، سکن، سمانه، ام البنین، خیزران، صقر، شقرا از دیگر نام های او است. (عیون اخبار الرضا، ج 1، ص 22 و 23.
[3] ۔ مناقب ابن شهر آشوب، ج 4، ص 396; کشف الغمه، ج 3، ص 53 .
[4] ۔ زندگانی حضرت امام علی ابن موسی الرضا ،جلد1، حسین عمادزاده ، انتشارات: گنجینه - نشر محمد ،صص 283-284-285
[5] ۔ سورہ فاطر ،۳۲
[6] ۔ وسائل الشیعه، ج10، ص433
[7] ۔ قصه های تربیتی چهارده معصوم (علیهم السلام) / محمد رضا اکبری
۸- ترجمه صحیفه کامله سجادیه،استاد حسین انصاریان، ویرایش حسین استاد ولی،انتشارات پیام آزادی،چاپ 16،1382ه ش،دعای 9 ص 69