رحلت حضرت زینب سلام الله علیها
اسی لیے آپ نہ صرف ایک شیر دل خاتون بلکہ مشہور قول کے مطابق کربلا کے معرکے کی فاتح ہیں .ایک ایسی خاتون جو ہر دور اور ہر معاشرے کے لیے نمونہ عمل ہے خاص طور پر اسلامی معاشرے کے لیے ، ایک ایسا نمونہ عمل ہے جو اسلامی اقدار سے سرشار ہے اور تمام عورتوں کے لیے ہدایت اور کامیابی کا محور ہے ۔
------------------------
صبر
قرآن مجید میں مختلف مقامات پر صابرین {صبر کرنے والوں}کو ان کے عمل پر بشارت دی گئی ہے جیسے : « وَ لَنَبْلُوَنَّکُم بِشىَْءٍ مِّنَ الخْوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَ الْأَنفُسِ وَ الثَّمَرَاتِ وَ بَشِّرِ الصَّابرِِین»؛ « اور ہم تمہیں کچھ خوف، بھوک اور جان و مال اور ثمرات (کے نقصانات) سے ضرور آزمائیں گے اور آپ ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجیے۔
» زینب (علیها السلام) اس جہت سےکمال کے عروج پر فائز ہیں . خاص طور پر کربلا میں آپکے صبر جیسی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی ،ابن زیاد کے دربار میں جب امام حسین علیہ السلام کا سر سامنے تھا اور ابن زیاد اپنی جیت کا جشن منا رہا تھا اسی حال میں اس نے آپ علیها السلام سے پوچھا : کیف رایت صنع الله باخیک واهل بیتک »[1] ؛«خدا کے کام کو اپنے بھائی اور گھر والوں کی بابت کیسے دیکھا ؟» در اصل وہ کہنا چاہتا تھا کہ، دیکھا تمہارے خدا نے تمہارے ساتھ کیا کیا ؟ حضرت زینب علیها السلام بغیر کسی ڈر اور خوف کے ،اور صبر اور استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرماتی ہیں:«ما رایت الا جمیلا »[2] جو کچھ میں نے دیکھا وہ خدا کی طرف سے اچھائی دیکھی .» ابن زیاد شیر دل خاتون کے جواب سے حیرت زدہ رہ گیا ، اس صبر اور حوصلے کو دیکھتے ہوئے انسان تعجب کرتا ہے کہ حضرت زینب کس قدر صاحب کمال اور صاحب فضائل ہے .
--------------------------
اهل بیت(ع)کا خالق اور مخلوق کے درمیان رابط ہونا
زینب بنت علی (ع) ، قالت فاطمه علیهاالسلام: ... و نحن وسیلته فىخلقه و نحن خاصته و محلقدسه و نحن حجته فى غیبه و نحن ورثۃ انبیائه [3]
زینب دخت علی (علیهماالسلام) اپنی والدہ فاطمه (س) سے نقل کرتی ہیں : « ہم وسیله ہیں خدا اور اسکی مخلوقات کے درمیان رابطےکا .ہم خدا کے برگزیدہ اور طہارت کا مرکز ہیں ،اور ہم خدا کی طرف سے راہنما ہیں اور اس کے پیغمبروں کے وارث ہیں.»
-----------------
عبادت اور بندگی
حضرت زینب (علیها السلام) عبادت کی عاشق اور شب زندہ داروں میں سے تھیں اور آپ نے کسی بھی مصیبت اور رنج کی وجہ سے کبھی عبادت نہیں چھوڑی. امام سجاد علیه السلام نے مرمایا : «ان عمتی زینب کانت تؤدی صلواتها، من قیام الفرائض والنوافل عند مسیرنا من الکوفة الی الشام وفی بعض منازل کانت تصلی من جلوس لشدة الجوع والضعف [4] «میری پھوپھی زینب نے کوفہ اور شام کے راستے میں واجب اور مستحب تمام نمازیں ادا کیں مشکلات اور سخت حالات کی وجہ سےبعض منازل پر آپ نے بیٹھ کر نماز ادا کی جس کی وجہ کم غذا اور کمزوری تھی .» اس پاک بی بی کی زندگی کی سب سے مشکل رات {شب عاشورا} شب شھادت امام حسین علیه السلام تھی اس رات کو بھی نماز شب اور شب زندہ داری کو ترک نہیں کیا ،. فاطمه بنت الحسین علیها السلام سے نقل ہوا ہے که: «واما عمتی زینب فانها لم تزل قائمة فی تلک اللیلة ای عاشرة من المحرم فی محرابها تستغیث الی ربها وماهدات لناعین ولا سکنت لنا زمرة [5] ؛ «میری پھوپھی زینب شب عاشورمیں اپنے محراب میں کھڑی پروردگار سے استغاثہ کر رہی تھی .اس رات ہم میں سے کوئی بھی نہیں سویا اور رونے کی آواز ساری رات جاری رہی.» امام حسین علیه السلام جو خود معصوم اور فیض الهی کا واسطه ہیں ،وداع کے وقت اپنی عابدہ بہن سے فرماتے ہیں : یا اختاه لا تنسینی فی نافلة اللیل [6] ؛ «پیاری بہن! مجھے نماز شب میں نہ بھولنا !.» یہ بات اس کی علامت ہے کے یہ بہن ، عبادت کی اس رفیع منزلت پر فائز تھیں کہ خلقت کے اہداف اور مقاصد سے پوری طرح آگاہ تھیں ۔
---------------
غم و الم میں امام سجاد علیہ السلام کی دعا
یا مَنْ تُحَلُّ بِهِ عُقَدُالْمَکارِهِ، وَ یا مَنْ یُفْثَأُ بِهِ حَدُّ الشَّدآئِدِ،وَ یا مَنْ یُلْتَمَسُ مِنْهُالْمَخْرَجُ اِلى رَوْحِ الْفَرَجِ، ذَلَّتْ لِقُدْرَتِکَالصِّعابُ، وَ تَسَبَّبَتْ بِلُطْفِکَ الْاَسْبابُ[7]
« اے وہ ذات جو ہر مشکل کی گرہ گشا ہو ۔ اور اے وہ ذات جس کے ذریعہ ہر مصیبت رفع ہوجاتی ہے ۔ اور اے وہ ذات جس سے تمام سختیوں میں سے آسودگی حاصل کرنے کے لیے رجوع کیا جاتاہے اور تو ہی تمام مشکلات کے حل کا سبب فراہم کرنے والا ہے ۔»
--------------
معرفی منابع
1- زینب الکبری زینه اللوح المحفوظ، علوی، عادل،الناشر الموسسه الاسلامیه العامه للتبلیغ و الارشاد،قم،1378ه ش.
2- السیده زینب رائده الجهاد فی الاسلام عرض و تحلیل، قرشی، باقرشریف،الناشر مهدیه،قم،1420ه ق.
3- زینبالکبری علیهاالسلام منالمهد الیاللحد، قزوینی، محمد کاظم،الناشر لسان الصدق،قم،1426ه ق.