تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام
قرآن وعلوم قرآن و اهلبیت...
Saturday, 4 October 2014، 10:25 PM

حضرت مسلم ابن عقیل کی شھادت

 وہاں پہنچ کر انہیں صورتحال مناسب لگی اور انہوں نے امام حسین علیہ السلام کو خط بھیج دیا کہ کوفہ آنے میں کوئی قباحت نہیں۔ مگر بعد میں یزید نے عبید اللہ ابن زیاد کو کوفہ کا حکمران بنا کر بھیجا جس نے حضرت مسلم بن عقیل  علیہ السلام اور ان کے دو کم سن فرزندوں کو شہید کروا دیا۔

جب امام حسین علیہ السلام نے حضرت مسلم بن عقیل کو کوفہ جانے کا حکم دیا تو اس وقت وہ مکہ میں تھے۔ وہاں سے وہ مدینہ گئے جہاں انہوں نے روضۂ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر حاضری دی پھر اپنے دو بیٹوں محمد اور ابراہیم جن کی عمریں سات اور آٹھ سال کی تھیں، کو لے کر کوفہ چلے گئے۔ کوفہ میں انہوں نے جناب مختار بن ابی عبیدہ ثقفی کے گھر پر قیام کیا۔ کوفہ والوں نے ان کی بیعت شروع کی جن کی تعداد تیس ہزار تک پہنچ گئی۔ انہوں نے امام حسین علیہ السلام کو خط لکھ دیا کہ کوفہ آنے کے لیے حالات سازگار ہیں۔ اس وقت کوفہ کا گورنر نعمان بن بشیر تھا۔ جب یہ خبر یزید تک پہنچی تو اس نے بصرہ سے عبید اللہ ابن زیاد کو پیغام بھیجا کہ وہ جلد کوفہ پہنچ کر نعمان بن بشیر کی جگہ حکمران مقرر ہوں اور مسلم بن عقیل کا سر کاٹ کر یزید کے پاس بھیجیں۔ ابن زیاد نے کوفہ پہنچ کر گورنری سنبھالی تو حضرت مسلم بن عقیل امیر مختار کے گھر سے صحابیِ رسول ص حضرت ہانی بن عروہ کے گھر منتقل ہو گئے۔ ابن زیاد نے فوج کو انہیں پکڑنے کے لیے بھیجا تو حضرت ہانی بن عروہ جن کی عمر اس وقت 90 سال تھی، نے اپنے مہمان کو حوالہ کرنے سے انکار کر دیا۔ حضرت ہانی بن عروہ کو قید کر لیا گیا۔ اس پر بھی انہوں نے انکار کیا تو انہیں باندھ کر پانچ سو کوڑوں کی سزا دی گئی جس کے دوران جب وہ بے ہوش ہو گئے تو ان کا سر تن سے کاٹ کر لٹکا دیا گیا۔ 

آپ کی شھادت

جب حضرت مسلم کو ابن زیاد کے سامنے پیش کیا گیا تو اس نے انہیں سزا دی کہ کوفہ کے دار الامارۃ کی چھت سے گرا دیا جائے۔ حضرت مسلم بن عقیل نے شہادت سے پہلے چند وصیتیں کیں جس کے بعد ان کو چھت سے گرا کر شہید کر دیا گیا۔ یہ واقعہ 9 ذوالحجۃ 60ھ کا ہے۔ شہید ہونے کے بعد ان کا سر کاٹ دیا گیا اور اسے یزید کو دمشق بھجوا دیا گیا اور جسم کو کوفہ کے قصابوں کے بازار میں دار پر لٹکا دیا گیا تاکہ کوفہ کے لوگ اب بنو ہاشم کی حمایت نہ کریں۔

امام سجاد علیہ السلام  کی اولاد کے لیے دعا

اَللَّهُمَّ وَ مُنَّ عَلَىَّ بِبَقآءِ وُلْدى، وَ بِاِصْلاحِهِمْ لى، وَ بِاِمْتاعى بِهِمْ. اِلهى امْدُدْلى فى اَعْمارِهِمْ، وَزِدْلى فِى اجالِهِمْ، وَ رَبِّ لى صَغیرَهُمْ، وَ قَوِّ لى ضَعیفَهُمْ، وَ اَصِحَّ لِى اَبْدانَهُمْ وَ اَدْیانَهُمْ وَ اَخْلاقَهُمْ ۔

بارالہا : میری اولاد کو باقی رکھ کر مجھ پر احسان فرما، انہیں صالح بنا ، اورانہیں میرے لیے بہترین سرمایہ قرار دے ۔ بارالہا  انہیں طول عمر عطا فرما ، اور ان کی نسل میں اضافہ فرما، ان میں  چھوٹوں کی تربیت اور بزرگوں کوقوت عطافرما، ان  کو بدنی سلامتی ، دینی  تحفظ  اور اخلاقی کمال عطا فرما۔

مصادر کا تعارف

خلاصۃ المصائب ۔

روضہ الشہداء۔

روایات عزا۔

صحیفہ سجادیہ۔

نظرات (۰)

ابھی تک کوئ نظر ثبت نہیں ہوی

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی