بسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام مومنیین کو عید ولایت ،عید ابلاٰغ ، عید اتمام نعمت ،عید سادات ، عید سعید غدیر کی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو متمسکین ولایت مولا امیر المومنین ع کے ساتھ محشور فرمائے۔(امین).
عید غدیر کے اعمال کی تفصیلات کی PDF فایل مندرجہ لینک سے حاصل کر سکتے ہیں:
اردو فایل کا لنک: http://bayanbox.ir/info/6774379503994764937/Eid-Ghadeer-k-Aamal
ّFor English File click this link : http://bayanbox.ir/info/4144321967344260305/Aamal-for-Ghadir-in-english
آڈیو فایل کا لنک : https://drive.google.com/file/d/1vONVSK3cmQRNSITIzINl7BLCxGdz65n_/view?usp=sharing
بسم اللہ الرحمن الرحیم
"غدیر خم " مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کے درمیان واقع ایک مقام کا نام ہے جہاں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر حضرت علی علیہ السلام کا مسلمانو ں کا " مولی اور سرپرست " کے عنوان سے تعارف کروایا اور آپ کی ولایت کا اعلان فرمایا ۔ ۱۸ ذوالحجۃ کا دن اسی واقعہ کی مناسبت سے شیعیا ن علی علیہ السلام کے درمیان عید غدیر کے طور پرمشہور ہے ۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے "حجۃ الوداع " سے واپسی کے وقت حج میں شرکت کرنے والے تمام مسلمانوں کو غدیر خم کے مقام پر جمع کیا اور علی بن ابی طالب علیہما السلام کا یہاں پر خدا کی طرف سے اپنا وصی اور جانشین کے طور پر تعارف کروایا ۔غدیر کے عظیم خطبہ کا ایک مشہور جملہ "من کنت مولاہ فہذا علی مولاہ " ہے ۔ یعنی جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کا یہ علی مولا ہے ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت مسلم ابن عقیل کی شھادت
حضرت مسلم ابن عقیل (شہادت: 9 ذوالحجۃ 60ھ) حضرت علی علیہ السلام کے بھائی حضرت عقیل ابن ابوطالب کے بیٹے تھے یعنی امام حسین علیہ السلام کے چچا زاد بھائی تھے۔ ان کا لقب سفیر حسین علیہ السلام اور غریبِ کوفہ (کوفہ کے مسافر) تھا۔ واقعۂ کربلا سے کچھ عرصہ پہلے جب کوفہ کے لوگوں نے امام حسین علیہ السلام کو خطوط بھیج کر کوفہ آنے کی دعوت دی تو انہوں نے حضرت مسلم ابن عقیل کو صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کوفہ روانہ کیا۔ وہاں پہنچ کر انہیں صورتحال مناسب لگی اور انہوں نے امام حسین علیہ السلام کو خط بھیج دیا کہ کوفہ آنے میں کوئی قباحت نہیں۔ مگر بعد میں یزید نے عبید اللہ ابن زیاد کو کوفہ کا حکمران بنا کر بھیجا جس نے حضرت مسلم بن عقیل علیہ السلام اور ان کے دو کم سن فرزندوں کو شہید کروا دیا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آپ کااسم گرامی سرورکائنات کےفرمان کے مطابق”محمد“تھا آپ کی کنیت ”ابوجعفر“تھی، اورآپ کے القاب کثیرتھے، جن میں باقر،شاکر،ہادی زیادہ مشہورہیں [1] ۔
امام محمد بن علی بن الحسین (ع) معروف " امام محمد باقر " و " باقرالعلوم " پہلی رجب اور ایک قول کے مطابق 3 صفر 57 ہجری قمری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ۔
باقر،بقرہ سے مشتق ہے اوراسی کااسم فاعل ہے اس کے معنی شق کرنے اوروسعت دینے کے ہیں[2] ۔ حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام کواس لقب سے اس لیے ملقب کیاگیاتھا کہ آپ نے علوم ومعارف کونمایاں فرمایااورحقائق احکام وحکمت ولطائف کے خزانے ظاہرفرمادئیے جولوگوں پرظاہروہویدانہ تھے[3] ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
﴿ رمضان المبارک کے فضائل اور اعمال﴾
شیخ صدوق(علیہ الرحمہ) نے معتبر سند کیساتھ امام علی رضا (ع)سے اور حضرت نے اپنے آباء طاہرین (ع) کے واسطے سے امیرالمومنین (ع)سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ایک روز رسول اللہ ﷺنے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! تمہاری طرف رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ آرہا ہے۔ جس میں گناہ معاف ہوتے ہیں۔ یہ مہینہ خدا کے ہاں سارے مہینوں سے افضل و بہتر ہے۔ جس کے دن دوسرے مہینوں کے دنوں سے بہتر، جس کی راتیں دوسرے مہینوں کی راتوں سے بہتر اور جس کی گھڑیاں دوسرے مہینوں کی گھڑیوں سے بہتر ہیں۔ یہی وہ مہینہ ہے جس میں حق تعالیٰ نے تمہیں اپنی مہمان نوازی میں بلایا ہے اور اس مہینے میں خدا نے تمہیں بزرگی والے لوگوں میں قرار دیا ہے
رمضان میں سوشل میڈیا پر میسج فارورڈ کرنے سے مطعلق ضروری ہدایت
اہم نوٹ : مومنین سے گزارش ہے کہ ہمیشہ اور خاص طور پر ماہ مبارک رمضان میں اس بات کا خیال رکھیں کے زبانی یا لکھ کر کسی بات کو اللہ اور معصومین ع کی طرف جھوٹی نسبت دینا روزے کو باطل کر دیتا ہے لہذا ہر میسج کو پڑھ کر بنا تحقیق کے آگے فارورڈ نہ کریں۔
مسئلہ:
اگر کوئی شخص زبانی یا لکھ کر نبی اکرم یا ائمہ اطہار ع کی طرف جھوٹ کی نسبت دے تو کیا اس کا روزہ باطل ہو جاتا ہے؟
تمام مراجع کرام : ہاں اس کا روزہ باطل ہو جاتا ہے اگرچہ تحریری صورت میں ہی کیوں نہ ہو ۔مزید معلومات کے لیئے اپنے مر جع تقلید کی توضیح المسائل سے رجوع کریں۔
معصومین ع کے فرامین کی روشنی میں روزہ کی اہمیت اور فضیلت
ماہ رمضان کی اہمیت:
قال رسول الله صلى الله علیه و آله و سلم:لو یعلم العبد ما فى رمضان لود ان یکون رمضان السنة
رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: اگر بنده «خدا» کو معلوم ہوتا کہ رمضان کا مہینہ کیا ہے، (اور یہ کن برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے) وه چاہتا کہ پورا سال ہی روزہ رمضان ہوتا.[1]
رمضان رحمت کا مہینہ:
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلمو هو شهر اوله رحمة و اوسطه مغفرة و اخرہ عتق من النار.
رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:رمضان وہ مہینہ ہے جس کا آغاز رحمت، درمیانے ایام مغفرت اور انتہا دوزخ کی آگ سے آزادی ہے[2]