حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا یوم شہادت
آپ کی کنیت و القاب
آپ کا اس گرامی جعفر (ع) ۔ آپ کی کنیت عبد اللہ ،ابو اسماعیل ، اور آپ کے القاب صادق، صابر ،فاضل ، طاہر وغیرہ ہیں ۔علامہ مجلسی لکھتے ہیں کہ جناب رسول خدا (ص)نےاپنی ظاہری زندگی میں حضرت جعفر بن محمد علیہ السلام کو صادق کے لقب سے ملقب فرمایا تھا ۔
علما ء کا بیان ہے کہ جنت میں جعفر نامی ایک شیر یں نہر ہے اسی کی مناسبت سےآپ کا لقب جعفر رکھا گیا ہے ،کیونکہ آپ کا فیض عام جاری نہر کی طرح تھا لہذا اسی لقب سے ملقب ہوئے ۔[3]
امامت امام صادق علیہ السلام
امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے والد بزرگوار کی شہادت کے بعد اکتیس سال کی عمر میں ایک سو چودہ ہجری قمری کو عوام کی ہدایت و رہنمائی کا فریضہ سنبھالا اور منصب امامت پر فائز ہوئے آپ کا دور امامت چونتیس برسوں پر محیط ہے ۔ سن ایک سو چودہ سے ایک سو بتیس ہجری قمری تک اموی دور حکومت تھا جبکہ ایک سو بتیس سے لے کر ایک سو اڑتالیس ہجری قمری یعنی آپ کی شہادت تک عباسی حکمراں برسراقتدار تھے ۔
جب آپ منصب امامت پر فائز ہوئے تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی جس کی بناپر اموی حکمرانوں کی توجہ خاندان رسالت سے کسی حد تک ہٹ گئی اور خاندان رسالت کے افراد نے امویوں کے ظلم و ستم سے کسی حد تک سکون کا سانس لیا ۔ اسی دور میں امام جعفر صادق علیہ السلام نے اسلامی تعلیمات کی ترویج کے لئے بے پناہ کوششیں انجام دیں اور مدینے میں مسجد نبوی اور کوفہ شہر میں مسجد کوفہ کو یونیورسٹی میں تبدیل کردیا جہاں انہوں نے ہزاروں شاگردوں کی تربیت کی اور ایک عظیم علمی و فکری تحریک کی بنیاد ڈالی اس تحریک کو خوب پھلنے پھولنے کے مواقع ملے ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کا زمانہ علوم و فنون کی توسیع اور دوسری ملتوں کے عقائد و نظریات اور تہذیب و ثقافت کے ساتھ اسلامی افکار و نظریات اور تہذیب و ثقافت کے تقابل اور علمی بحث و مناظرے کے اعتبار سے خاص اہمیت کا حامل ہے ۔ اسی زمانے میں ترجمے کے فن کو بڑی تیزی سے ترقی حاصل ہوئی اور عقائد و فلسفے دوسری زبانوں سے عربی میں ترجمہ ہوئے۔
آنحضرت بنی امیہ کی حکومت کے اواخر اور بنی عباسی حکومت کے اوائل میں زندگی کر رہے تھے اور بنی امیہ کے خلاف عوامی بغاوت اور بنی عباس کا لوگوں کے ساتھ مذھبی احساسات کے ساتھ استحصال کرکے اور لوگوں سے " الرضا من ال محمد (ص)" کے عنوان سے لے بیعت لے کر حکومت پر قابض ہونے کا نزدیک سے مشاھدہ گر تھے اور ان حالات میں شیعوں اور محبان اھل بیت (ع) کی امامت کے سنگین کام کو انجام دیتے رہے ۔ امام صادق (ع) عبدالملک بن مروان [ پانچواں اموی خلیفہ ] کے زمانے میں پیدا ہوۓ اور اسکے بعد باقی 8 بنی امیہ خلیفوں اور دو عباسی خلیفوں کہ جن کا نام ذیل میں دیۓ گۓ ہیں کے ہمعصر تھے اور ان میں سے اکثر کی طرف سے مصائب اور مظالم ہوتے رہے :
1 ۔ ولید بن عبدالملک 2 ۔ سلیمان بن عبدالملک 3 ۔ عمر بن عبدالملک 4 ۔ یزید بن عبدالملک 5 ۔ ھشام بن عبدالملک 6 ۔ ولید بن یزید 7 ۔ یزید بن ولید 8 ۔ مروان بن محمد 9 ۔ ابوالعباس سفاح 10 ۔ منصور دوانقی [4]
آپ کی شھادت
آخر کار 65 سال کی عمر میں منصور دوانقی کی طرف سے مسموم ہوئے جس سے آنحضرت کی شہادت واقع ہوئی ۔
آنحضرت کی شھادت کی تاریخ کے بارے میں دو قول نقل ہوۓ ہیں ۔ بعض نے 15 رجب سن 148 ھ ق اور بعض نے 25 شوال سن 148 بیان کیا ہے اور مشہور شیعہ مورخوں اور سیرہ نویسوں کے نزدیک دوسرا قول یعنی 25 شوال ہی معتبر ہے ۔
آنحضرت کی شھادت کے بعد حضرت امام موسی کاظم (ع) نے بھائیوں اور افراد خاندان کے ہمراہ آنحضرت کے غسل و کفن کے بعد بقیع میں دفن کیا۔[5]
منتخب احادیث
۱ :قالَ الامامُ جَعْفَرُ بنُ محمّد الصّادقُ علیه السلام: حَدیثی حَدیثُ ابى وَ حَدیثُ ابى حَدیثُ جَدى وَ حَدیثُ جَدّى حَدیثُ الْحُسَیْنِ وَ حَدیثُ الْحُسَیْنِ حَدیثُ الْحَسَنِ وَ حَدیثُ الْحَسَنِ حَدیثُ امیرِالْمُۆْمِنینَ وَ حَدیثُ امیرَ الْمُۆْمِنینَ حَدیثُ رَسُولِ اللّهِ صلّى اللّه علیه و اله و سلّم وَ حَدیثُ رَسُولِ اللّهِ قَوْلُ اللّهِ عَزَّ وَ جَلّ.َ[6]
ترجمہ: میری حدیث میرے والد کی حدیث ہے اور میرے والد کی حدیث میرے دادا کی حدیث ہے اور میرے دادا کی حدیث امام حسین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسین علیہ السلام کی حدیث امام حسن علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسن علیہ السلام کی حدیث امیرالمومنین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امیرالمومنین علیہ السلام کی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و لہ و سلم کی حدیث ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و لہ وسلم کی حدیث قول اللہ عز و جلّ ہے-
۲: قالَ علیه السلام: مَنْ حَفِظَ مِنْ شیعَتِنا ارْبَعینَ حَدیثا بَعَثَهُ اللّهُ یَوْمَ الْقیامَةِ عالِما فَقیها وَلَمْ یُعَذِّبْهُ۔[7]
ترجمہ: ہمارے شیعیان میں سے جو کوئی چالیس حدیثیں حفظ کرے خداوند متعال قیامت کے روز اس کو عالم اور فقیہ مبعوث فرمائے گااور اس کو عذاب میں مبتلانہیں کرے گا.
۳:قالَ علیه السلام: قَضاءُ حاجَةِ الْمُۆْمِنِ افْضَلُ مِنْ الْفِ حَجَّةٍ مُتَقَبَّلةٍ بِمَناسِکِها وَ عِتْقِ الْفِ رَقَبَةٍ لِوَجْهِ اللّهِ وَ حِمْلانِ الْفِ فَرَسٍ فى سَبیلِ اللّهِ بِسَرْجِها وَ لَحْمِها۔[8]
ترجمہ: مومن کے حوائج اور ضروریات برلانا ایک ہزار مقبول حجوں، اور ہزار غلاموں کی ازادی اور ایک ہزار گھوڑے راہ خدامیں روانہ کرنے سے برتر و بالاتر ہے-
۴: قالَ علیه السلام: اوَّلُ مایُحاسَبُ بِهِ الْعَبْدُالصَّلاةُ، فَانْ قُبِلَتْ قُبِلَ سائِرُ عَمَلِهِ وَ اذارُدَّتْ، رُدَّ عَلَیْهِ سائِرُ عَمَلِهِ۔[9]
ترجمہ: خدا کی بارگاہ میں سب سے پہلے نماز کا احتساب ہوگا پس اگر انسان کی نماز قبول ہو اس کے دیگر اعمال بھی قبول ہونگے اور اگر نماز رد ہو جائے تو دیگر اعمال بھی رد ہونگے.
۵: قالَ علیه السلام: اذا فَشَتْ ارْبَعَةٌ ظَهَرَتْ ارْبَعَةٌ: اذا فَشاالزِّناکَثُرَتِ الزَّلازِلُ وَ اذاامْسِکَتِ الزَّکاةُ هَلَکَتِ الْماشِیَةُ وَ اذاجارَ الْحُکّامُ فِى الْقَضاءِ امْسِکَ الْمَطَرُ مِنَ السَّماءِ وَ اذا ظَفَرَتِ الذِّمَةُ نُصِرُ الْمُشْرِکُونَ عَلَى الْمُسْلِمینَ۔[10]
ترجمہ: جس معاشرے میں چار چیزیں عام اور اعلانیہ ہوجائیں چار مصیبتیں اور بلائیں اس معاشرے کو گھیر لیتی ہیں:
زنا عام ہوجائے، زلزلہ اور ناگہانی موت فراوان ہوگی.
زکواة اور خمس دینے سے امتناع کیاجائے، اہلی حیوانات تلف ہونگے.
حکام اور قضات ستم اور بے انصافی کی راہ اپنائیں، خدا کی رحمت کی بارشیں برسنا بند ہونگی.
اور ذمی کفار کو تقویت ملے تو مشرکین مسلمانوں پر غلبہ پائیں گے.
۶: قالَ علیه السلام: مَنْ عابَ اخاهُ بِعَیْبٍ فَهُوَ مِنْ اهْلِ النّارِ۔[11]
ترجمہ: جو شخص اپنے برادر مومن پر تہمت و بہتان لگائے وہ اہل دوزخ ہوگا.
۷: قالَ علیه السلام: الصَّمْتُ کَنْزٌ وافِرٌ وَ زَیْنُ الْحِلْمِ وَ سَتْرُالْجاهِلِ۔[12]
ترجمہ:خاموشی ایک بیش بہاء خزانے کی مانند حلم اور بردباری کی زینت اور نادان شخص کے جہل و نادانی چھپانے کاوسیلہ ہے.
۸: قالَ علیه السلام: إصْحَبْ مَنْ تَتَزَیَّنُ بِهِ وَ لاتَصْحَبْ مَنْ یَتَزَیَّنُ لَکَ۔[13]
ترجمہ:ایسے شخص کے ساتھ دوستی اور مصاحبت کرو جو تمہاری عزت اور سربلندی کا باعث ہو اور ایسے شخص سے دوستی اور مصاحبت نہ کرو جو اپنے اپ کو تمہارے لئے نیک ظاہر کرتاہے اور تم سے استفادہ کرنا چاہتا ہے.
۹: قالَ علیه السلام: کَمالُ الْمُۆْمِنِ فى ثَلاثِ خِصالٍ: الْفِقْهُ فى دینِهِ وَ الصَّبْرُ عَلَى النّائِبَةِ وَالتَّقْدیرُ فِى الْمَعیشَةِ۔[14]
ترجمہ:مومن کا کمال تین خصلتوں میں ہے: دین کے مسائل و احکام سے اگاہی، سختیوں اور مشکلات میں صبر و بردباری، اور زندگی کے معاملات میں منصوبہ بندی اور حساب و کتاب کی پابندی.
۱۰: قالَ علیه السلام: عَلَیْکُمْ بِاتْیانِ الْمَساجِدِ، فَانَّها بُیُوتُ اللّهِ فِى الارْضِ، و مَنْ اتاها مُتَطِّهِراً طَهَّرَهُ اللّهُ مِنْ ذُنُوبِهِ وَ کَتَبَه مِنْ زُوّارِهِ۔[15]
ترجمہ: تمہیں مساجد میں جانے کی سفارش کرتا ہوں کیوں مساجد روئے زمین پر خدا کے گھر ہیں اور جو شخص پاک و طاہر ہوکر مسجد میں وارد ہوگا خداوند متعال اس کو گناہوں سے پاک کردے گا اور اس کو اپنے زائرین کے زمرے میں قرار دے گا.
۱۱: قالَ علیه السلام: مَنْ قَرَءَ الْقُرْانَ فِى الْمُصْحَفِ مُتِّعَ بِبَصَرِهِ وَ خُنِّفَ عَلى والِدَیْهِ وَ انْ کانا کافِرَیْنِ۔[16]
ترجمہ: جو شخص قران مجید کو سامنے رکھ کر اس کی تلاوت کرے گا اس کی انکھوں کی روشنی میں اضافہ ہوگا؛ نیز اس کے والدین کے گناہوں کابوجھ ہلکا ہوگا خواه وه کافر ہی کیوں نہ ہوں.
۱۲: قالَ علیه السلام: یُسْتَجابُ الدُّعاءُ فى ارْبَعَةِ مَواطِنَ: فِى الْوِتْرِ وَ بَعْدَ الْفَجْرِ وَ بَعْدَالظُّهْرِ وَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ۔[17]
ترجمہ: چار اوقات میں دعامستجاب ہوتی ہے: نماز وتر کے وقت (تہجد میں، نماز فجر کے بعد، نماز ظہر کے بعد، نماز مغرب کے بعد.
۱۳:قالَ علیه السلام: مَنْ دَعالِعَشْرَةٍ مِنْ اخْوانِهِ الْمَوْتى لَیْلَةَ الْجُمُعَةِ اوْجَبَ اللّهُ لَهُ الْجَنَّةَ۔[18]
ترجمہ: جو شخص شب جمعہ دنیاسے رخصت ہونے والے 10 مۆمن بھائیوں کے لئے مغفرت کی دعاکرے خداوند متعال اس کو اہل بہشت میں سے قرار دے گا.
۱۴: قالَ علیه السلام ایُّماموْمِنٍ سَئَلَ اخاهُ الْموْمِنَ حاجَةً وَ هُوَ یَقْدِرُ عَلى قَض ائِهافَرَدَّهُ عَنْها، سَلَّطَ اللّهُ عَلَیْهِ شُجاعافى قَبْرِهِ، یَنْهَشُ مِنْ اصابِعِهِ۔[19]
ترجمہ: اگر کوئی مۆمن اپنے مومن بھائی سے حاجت طلب کرے اور وه حاجب براری کی توانائی رکھنے کے باوجود منع کرے، خداوند متعال قبر میں اس پر ایک افعی (بڑا سانپ مسلط فرمائے گاجو اس کو هر وقت ازار پهنچاتارہے گا).
امام سجادعلیہ السلام کی دعا
«اَللَّهُمَّ اِنّا نَعُوذُ بِکَ مِنْ نَزَغاتِ الشَّیْطانِ الرَّجیمِ وَکَیْدِهِ وَ مَکآئِدِهِ، وَمِنَ الثِّقَةِ بِاَمانِیِّهِ وَمَواعیدِهِ وَ غُرُورِهِ وَمَصآئِدِهِ، وَاَنْ یُطْمِعَ نَفْسَهُ فی اِضْلالِنا عَنْ طاعَتِکَ، وَامْتِهانِنا بِمَعْصِیَتِکَ.» [20]
«اے اللہ ، پناہ مانگتے ہیں شیطان مردود سے ،اس کے مکر و حیلوں سے ، اس کے جھوٹے وعدوں ،فریبکاریوں اور جھوٹی آززوں پر تکیہ کرنے سے ، اس کے دام میں پھنسنیں سے ،اس کی بندوں کو تیری راہ سے بھٹکانے کی طمع سے اور تیری نافرمانی پر اکسانے سے ۔
[1] : - تاج الموالید (علامہ طبرسی)، ص 43؛ زندگانی چہاردہ معصوم (ع) (ترجمہ اعلام الوری)، ص 376؛ منتہی الامال (شیخ عباس قمی)، ج2، ص 120
[2] : منتہی الامال، ج2، ص 121
[3] : ارجح المطالب ،ص/۳۶۱
[4] : - تاج الموالید، ص 43؛ زندگانی چہاردہ معصوم(ع)، ص 376
[5] : - وقایع الایام (شیخ عباس قمی)، ص 81؛ منتہی الامال، ج2، ص 155
[6] : جامع الاحادیث الشیعه : ج 1 ص 127 ح 102، بحارالا نوار: ج 2، ص 178، ح 28.
[7] : امالى الصدوق : ص 253.
[8] : أمالی الصدوق : ص 197.
[9] : وسائل الشیعه : ج 4 ص 34 ح 4442.
[10] : وسائل الشیعة : ج 8 ص 13
[11] : بحارالا نوار: ج 75، ص 260، ح 58.
[12] : مستدرک الوسائل : ج 9 ص 16 ح 4
[13] : وسائل الشیعه : ج 11 ص 412
[14] :ا مالی طوسى : ج 2 ص 279.
[15] : وسائل الشیعة : ج 1 ص 380 ح 2.
[16] : وسائل الشیعه : ج 6 ص 204 ح 1.
[17] : جامع احادیث الشیعة : ج 6 ص 178 ح 78.
[18] : وسائل الشیعة : ج 2 ص 124 ح 1.
[19] : بحارالا نوار: ج 79 ص 116 ح 7 و ح 8، و ص 123 ح 16.
[20] ـ متن صحیفه سجادیه همراه با ترجمه استاد حسین انصاریان، دعای 17، ص 100.