امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت
بغداد میں تشریف لانے کے بعد تقریباًً ایک سال تک معتصم نے بظاہر آپ کے ساتھ کوئی سختی نہیں کی مگر یہاں آپ کا قیام خود ہی ایک جبری حیثیت رکھتا تھا جسے نظر بندی کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے اس کے بعد اسی خاموش حربے سے جو اکثر اس خاندان کے بزرگوں کے خلاف استعمال کیا جاچکا تھا۔ آپ کی زندگی کاخاتمہ کردیا گیا اور 29 ذی القعدہ 220ھجری میں زہر سے آپ کی شہادت ہوئی اور اپنے جدِ بزرگوار حضرت امام موسیٰ کاظم کے پاس دفن ہوئے ۔
رسول اکرم ص کے بعد اہل بیت علیھم السلام کاہدایت کاسرچشمہ ہونا
فی مجمع البیان عن ابن عباس قال: لما نزلت هذه الآیة قال رسول الله ص: «أنا المنذر و علیّ الهادی من بعدی، یا علی! بک یهتدی المهتدون.» [3]
محمد بن مسلم قال: قلت لأبیجعفر ع فی قول الله عزوجل: [إِنَّما أَنْتَ مُنْذِرٌ وَ لِکُلِّ قَوْمٍ هادٍ] فقال: «کل امام هادی کل قوم فی زمانه.» [4]
عن ابیجعفر ع فی قول الله عزّوجلّ: [إِنَّما أَنْتَ مُنْذِرٌ وَ لِکُلِّ قَوْمٍ هادٍ] فقال: «رسول الله ص المنذر و لکل زمان منا هاد یهدیهم الی ما جاء به نبی الله ص، ثم الهداة من بعده علی ثم الأوصیاء واحدا بعد واحد.» [5]
حضرت ابن عباس فرماتے ہیں: اس آیہ کےنزول کے بعد پیغمبر اکرم ص نے اپنا ہاتھ امام علی علیہ السلام کے سینہ مبارک پر رکھا اور فرمایا: میں منذر اور ڈرانے والا اور علی علیہ السلام ہادی ہیں ۔۔ای علی ! ہدایت پانے والے آپ کے وسیلہ سے ہدایت پائیں گے۔
محمد بن مسلم کہتے ہیں : میں نے امام صادق علیہ السلام سے اس آیۃ کی تفسیر پوچھی تو آپ ص نے فرمایا: امام ، اپنے زمانے کا ہادی ہے۔
ناشکری کی سزا
عن ابیجعفر الجواد ع قال: «لاینقطع المزید من الله حتی ینقطع الشکر من العباد.» [6]
امام جواد علیہ السلام نے فرمایا:نعمتوں کی فراوانی اللہ کی طرف سے اس وقت تک قطع نہیں ہوتی جب تک بندہ کی طرف سے شکر گزاری قطع نہ ہو۔
والدین سے نیکی کا سلوک کرنا
امام جواد علیہ السلام ہمیشہ اپنے شیعوں کو والدین کے حقوق ادا کرنے اور ان کے ساتھ ادب اور احترام سے پیش آنے کی تاکید فرماتے تھے۔نیز آپ نے فرمایا : اگر ماں باپ اعتقادات کے لحاظ سے فاسد اور ناصحیح نظریات کے حامل ہوں تب بھی ان کی عزت اور احترام میں کوئی کمی نہ کرو۔
اللَّهُمَّ وَمَا مَسَّهُمَا مِنِّی مِنْ أَذَىً أَوْخَلَصَ إلَیْهِمَا عَنِّی مِنْ مَکْرُوه أَوْ ضَاعَ قِبَلِی لَهُمَامِنْ حَقٍّ فَاجْعَلْهُ حِطَّةً لِذُنُوبِهِمَا وَعُلُوّاً فِی دَرَجَاتِهِمَا وَزِیَادَةً فِی حَسَنَاتِهِمَا یَا مُبَدِّلَ السَّیِّئاتِ بِأَضْعَافِهَا مِنَ الْحَسَنَاتِ۔۔۔[7]
اے اللہ! انہیں میری طرف سے کوئی تکلیف پہنچی ہو یا میری جانب سے کوئی نا گوار صورت پیش آئی ہو یا ان کی حق تلفی ہوئی ہو تو اسے ان کے گناہوں کا کفارہ درجات کی بلندی اور نیکیوں میں اضافہ کا سبب قرار دے۔ اے برائیوں کو کئی گنا نیکیوں سے بدل دینے والے۔۔
امام کی کچھ احادیث
- · انسان کی تمام خوبیوں کامرکززبان ہے۔
- · انسان کے کمالات کادارومدارعقل کے کمال پرہے ۔
- · ظالم اورظالم کامددگاراورظالم کے فعل کو سراہانے والے ایک ہی زمرہ میں ہیں (یعنی سب کادرجہ برابرہے)۔
- · خداکی رضاحاصل کرنے کے لیے تین چیزیں ہیں اول استغفار دوم نرمی اورفروتنی سوم کثرت صدقہ۔
- · جوجلدبازی سے پرہیزکرے ، لوگوں سے مشورہ لے ، اللہ پربھروسہ کرے وہ کبھی شرمندہ نہیں ہوگا۔
- · جوکسی بری بات کواچھی نگاہ سے دیکھے گا، وہ اس میں شریک سمجھاجائے گا۔
- · کفران نعمت کرنے والاخداکی ناراضگی کودعوت دیاہے۔[8]
محبّین اہل بیت کے لئے امام سجادعلیہ السلام کی دعا
«اَللَّهُمَّ وَ صَلِّ عَلی اَوْلِیآئِهِمُ الْمُعْتَرِفینَ بِمَقامِهِمْ، اَلْمُتَّبِعینَ مَنْهَجَهُمْ، اَلْمُقْتَفینَ آثارَهُمْ، اَلْمُسْتَمْسِکینَ بِعُرْوَتِهِمْ، اَلْمُتَمَسِّکینَ بِوِلایَتِهِمْ، اَلْمُؤْتَمّینَ بِاِمامَتِهِمْ، اَلْمُسَلِّمینَ لاَمْرِهِمْ، اَلْمُجْتَهِدینَ فی طاعَتِهِمْ، اَلْمُنْتَظِرینَ اَیّامَهُمْ، اَلْمآدّینَ اِلَیْهِمْ اَعْیُنَهُمْ، اَلصَّلَواتِ الْمُبارَکاتِ الزّاکِیاتِ النّامِیاتِ الْغادِیاتِ الرَّائِحاتِ.» [9]
اے میرے پروردگار ان [اہلبیت] کے دوستوں پر درود بھیج جو ان کے مقام کا اعتراف ،ان کے راستے کے پیروکار، ان کے نقش قدم پر چلنے والے ،ان کی ولائیت سے تمسک کرنے والے ،ان کی امامت کی اقتداء کرنے والے،ان کے امر کے آگے سر تسلیم خم کرنے والے،ان کی فرمانبرداری کی کوشش کرنے والے،ان کی حکومت کے منتظر اور ان ہی پر چشم امید باندھنے والےہیں۔ان پر صبح و شام پر برکت و پاکیزہ درودوں کی بارش فرما۔
ماخذ کا تعارف
1. اعلام الهدایة، الامام محمد بن علی الجوادعلیہ السلام ، گروه نویسندگان، قم، المجمع العالمی لاهل البیت، 1422 ق.
2۲. الامام الجوادعلیہ السلام قدوة و اسوة، مدرسی، محمد تقی، انتشارات محبان الحسین، قم، 1427 ه ق.
3۳. بحار الانوار الجامعة لدرر اخبار الائمة الاطهار علیہ السلام ،مجلسی، محمدباقربن محمدتقی، الناشر احیاء الکتب الاسلامیة، قم، 1427 ه ق.
۴: http://urdu.duas.org/masoomeen/M_11.htm
[1] : روضة الصفاجلد ۳ ص ۱۶ ،شواہدالنبوت ص ۲۰۴ ، انورالنعمانیہ ص ۱۲۷۔
[2] : اصول کافی، ج 1، ص 492؛ الارشاد، ص 316؛ بحارالانوار، ج 50، ص 130.
[3] ـ ترجمه مجمع البیان فی تفسیر القرآن، طبرسی، فضل بن حسن، ناشر: انتشارات فراهانی، تهران، ج 13، ص 21.
[4] ـ تفسیر نور الثقلین، عروسی حویزی عبد علی بن جمعه، تحقیق: سید هاشم رسولی محلاتی، انتشارات اسماعیلیان، قم، 1415 ق، چاپ: چهارم، ج 2، ص 483.
[5] ـ همان.
[6] ـ تحف العقول، شعرانی، حسن بن شعبه، انتشارات جامعه مدرسین ، قم، 1404ه ق، ص 480
[7] : صحیفہ الکامله - دعاء24- ۔امام زین العابدین علیھ السلام
[9] ـ متن صحیفه سجادیه همراه با ترجمه استاد حسین انصاریان، دعای 47، صص 262 263.