ماہ شعبان کی فضیلت
امام زین العابدین علیہ السلام کی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ماہ شعبان میں صلوات
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ شَجَرَةِ النُّبُوَّةِ، وَمَوضِعِ الرِّسالَةِ، وَمُخْتَلَفِ الْمَلائِکَةِ وَمَعْدِنِ الْعِلْمِ، وَأَھْلِ بَیْتِ الْوَحْیِ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْفُلْکِ الْجارِیَةِ فِی اللُّجَجِ الْغامِرَةِ، یَأْمَنُ مَنْ رَکِبَہا، وَیَغْرَقُ مَنْ تَرَکَھَا، الْمُتَقَدِّمُ لَھُمْ مارِقٌ، وَالْمُتَأَخِّرُ عَنْھُمْ زاھِقٌ، وَاللاَّزِمُ لَھُمْ لاحِقٌ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْکَھْفِ الْحَصِینِ، وَغِیاثِ الْمُضْطَرِّ الْمُسْتَکِینِ، وَمَلْجَاَ الْہارِبِینَ وَعِصْمَةِ الْمُعْتَصِمِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلاةً کَثِیرَةً تَکُونُ لَھُمْ رِضاً وَ لِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَداءً وَقَضاءً بِحَوْلٍ مِنْکَ وَقُوَّةٍ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبِینَ الْاَ بْرارِ الْاَخْیارِ الَّذِینَ أَوْجَبْتَ حُقُوقَھُمْ وَفَرَضْتَ طاعَتَھُمْ وَوِلایَتَھُمْ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاعْمُرْ قَلْبِی بِطاعَتِکَ وَلاَ تُخْزِنِی بِمَعْصِیَتِکَ وَارْزُقْنِی مُواساةَ مَنْ قَتَّرْتَ عَلَیْہِ مِنْ رِزْقِکَ بِما وَسَّعْتَ عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ، وَنَشَرْتَ عَلَیَّ مِنْ عَدْلِکَ، وَأَحْیَیْتَنِی تَحْتَ ظِلِّکَ وَھذا شَھْرُ نَبِیِّکَ سَیِّدِ رُسُلِکَ شَعْبانُ الَّذِی حَفَفْتَہُ مِنْکَ بِالرَّحْمَةِ وَالرِّضْوانِ الَّذِی کانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ یَدْأَبُ فِی صِیامِہِ وَقِیامِہِ فِی لَیالِیہِ وَأَیَّامِہِ بُخُوعاً لَکَ فِی إِکْرامِہِ وَ إِعْظامِہِ إِلی مَحَلِّ حِمامِہِ اَللّٰھُمَّ فَأَعِنَّا عَلَی الاسْتِنانِ بِسُنَّتِہِ فِیہِ، وَنَیْلِ الشَّفاعَةِ لَدَیْہِ اَللّٰھُمَّ وَاجْعَلْہُ لِی شَفِیعاً مُشَفَّعاً،وَطَرِیقاً إِلَیْکَ مَھْیَعاً وَاجْعَلْنِی لَہُ مُتَّبِعاً حَتّی أَلْقاکَ یَوْمَ الْقِیامَةِ عَنِّی راضِیاً، وَعَنْ ذُ نُوبِی غاضِیاً، قَدْ أَوْجَبْتَ لِی مِنْکَ الرَّحْمَةَ وَالرِّضْوانَ، وَأَ نْزَلْتَنِی دارَ الْقَرارِ وَمَحَلَّ الْاَخْیارِ ۔[2]
ترجمہ
اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو نبوت کا شجر رسالت کا مقام، فرشتوں کی آمد و رفت کی جگہ، علم کے خزانے اور خانہ وحی میں رہنے والے ہیں اے معبود! محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما جو بے پناہ بھنوروں میں چلتی ہوئی کشتی ہیں کہ بچ جائے گا جو اس میں سوار ہوگا اور غرق ہوگا جو اسے چھوڑ دے گا ان سے آگے نکلنے والا دین سے خارج اور ان سے پیچھے رہ جانے والا نابود ہو جائے گا اور ان کے ساتھ رہنے والا حق تک پہنچ جائے گا اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو پائیدار جائے پناہ اور پریشان و بے چارے کی فریاد کو پہنچنے والے، بھاگنے اور ڈرنے والے کیلئے جائے امان اور ساتھ رہنے والوں کے نگہدار ہیں اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما بہت بہت رحمت کہ جوان کے لیے وجہ خوشنودی اور محمد وآل محمد(ع) کے واجب حق کی ادائیگی اور اس کے پورا ہونے کاموجب بنے تیری قوت و طاقت سے اے جہانوں کے پروردگار اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو پاکیزہ تر، خوش کردار اور نیکو کار ہیں جن کے حقوق تو نے واجب کیے اور تو نے ان کی اطاعت اور محبت کو فرض قرار دیا ہے اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور میرے دل کو اپنی اطاعت سے آباد فرما اپنی نافرمانی سے مجھے رسوا و خوار نہ کر اور جس کے رزق میں تو نے تنگی کی ہے مجھے اس سے ہمدردی کرنے کی توفیق دے کیونکہ تو نے اپنے فضل سے میرے رزق میں فراخی کی مجھ پر اپنے عدل کوپھیلایا اور مجھے اپنے سائے تلے زندہ رکھا ہیاور یہ تیرے نبی کا مہینہ ہے جو تیرے رسولوں کے سردار ہیں یہ ماہ شعبان جسے تو نے اپنی رحمت اور رضامندی کے ساتھ گھیرا ہوا ہے
اس ہمارے بارہویں امام حضرت صاحب الزّمان(عج) بھی اسی مہینے کی ۱۵ تاریخ نیمه شعبان ۲۵۵ ھ کو «سرمنرأی» کے مقم پر اس دنیا میں تشریف لائے تھے۔[3]
مناجات شعبانیه
مولای متقیان امیرالمومنین علیہ السلام اس طرح اپنے خدا سے نجوا کرتے ہیں :
«إِلَهِی! أَنَا عَبْدُکَ الضَّعِیفُ الْمُذْنِبُ وَ مَمْلُوکُکَ الْمُنِیبُ، فَلَا تَجْعَلْنِی مِمَّنْ صَرَفْتَ عَنْهُ وَجْهَکَ وَ حَجَبَهُ [حجبک] سَهْوُهُ عَنْ عَفْوِکَ.
إِلَهِی! هَبْ لِی کَمَالَ الِانْقِطَاعِ إِلَیْکَ، وَ أَنِرْ أَبْصَارَ قُلُوبِنَا بِضِیَاءِ نَظَرِهَا إِلَیْکَ، حَتَّی تَخِرَقَ أَبْصَارُ الْقُلُوبِ حُجُبَ النُّورِ، فَتَصِلَ إِلَی مَعْدِنِ الْعَظَمَةِ، وَ تَصِیرَ أَرْوَاحُنَا مُعَلَّقَةً بِعِزِّ قُدْسِکَ.
إِلَهِی! وَ اجْعَلْنِی مِمَّنْ نَادَیْتَهُ فَأَجَابَکَ، وَ لَاحَظْتَهُ فَصَعِقَ لِجَلَالِکَ، فَنَاجَیْتَهُ سِرّاً وَ عَمِلَ لَکَ جَهْراً.
إِلَهِی! لَمْ أُسَلِّطُ عَلَی حُسْنِ ظَنِّی قُنُوطَ الْأَیَاسِ، وَ لَا انْقَطَعَ رَجَائِی مِنْ جَمِیلِ کَرَمِکَ.
إِلَهِی! إِنْ کَانَتِ الْخَطَایَا قَدْ أَسْقَطَتْنِی لَدَیْکَ، فَاصْفَحْ عَنِّی بِحُسْنِ تَوَکُّلِی عَلَیْک.» [4]
ترجمہ
میرے خدا؛ میں تیرا ایک کمزور و گنہگار بندہ اور تجھ سے معافی کا طلب گار غلام ہوں پس مجھے ان لوگوں میں نہ رکھ جن سے تو نے توجہ ہٹالی اور جن کی بھول نے انہیں تیرے عفو سے غافل کر رکھا ہے میرے خدا مجھے توفیق دے کہ میں تیری بارگاہ کا ہوجاؤں اور ہمارے اورہمارے دلوں کی آنکھیں جب تیری طرف نظر کریں تو انہیں نورانی بنادے تا کہ یہ دیدہ ہائے دل حجابات نور کو پار کرکے تیری عظمت و بزرگی کے مرکز سے جاملیں اور ہماری روحیں تیری پاکیزہ بلندیوں پر آویزاں ہوجائیں میرے خدا؛ مجھے ان لوگوں میں رکھ جن کو تو نے پکارا تو انہوں نے جواب دیا تو نے ان پر توجہ فرمائی تو انہوں نے تیرے جلال کا نعرہ لگایا ہاں تو نے انہیں باطن میں پکارا اور انہوں نے تیرے لیے ظاہر میں عمل کیا ، میرے خدا؛ میں نے اپنے حسن ظن پر ناامیدی کو مسلط نہیں کیا اور تیرے لطف و کرم کی توقع قطع نہیں ہونے دی ہے، میرے خدا؛ اگر تیرے نزدیک میری خطائیں نظر انداز کردی گئی ہیں تو میری جو توکل تجھ پر ہے اس کے پیش نظر میری پردہ پوشی فرمادے۔