تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام
قرآن وعلوم قرآن و اهلبیت...

 روایت میں آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت کی شب دنیا کے گوشے گوشے میں اہم واقعات(ارہاصات) پیش آئے جو اس قبل کبھی پیش نہیں آئے تھے۔ جیسے:

جب حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم دنیا میں تشریف لائے توشیطان کی آمد و رفت  کو  ساتوں آسمان سے روک دیا  گیا ۔ اس رات تمام بت منھ کے بل گر پڑے اور کوئی ایک بت بھی اس روز اپنی جگہ کھڑا نہ رہا ۔کسریٰ کے ایوان میں اس شب دراڑیں پڑگئیں اور اس کے چودہ کنگرے گر پڑے ۔ ساوہ کی جھیل خشک ہو گئی اور سماوہ کی وادی جھیل میں تبدیل ہو گئی ۔فارس کا آتش کدہ جو ہزار برسوں سے گل نہیں ہوا تھااس رات اس کی آگ بجھ گئی۔[1]

پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت

پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ۳۸سال کی عمرمیں " کوہ حرا " کواپنی عبادت گذاری کی منزل قراردیااوراس کے ایک غارمیں بیٹھ کرعبادت کرتے تھے۔

ہجرت سے 13 سال قبل،27 رجب المرجب کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت، شرک، ناانصافی، نسلی قومی و لسانی امتیازات، جہالت اور برائیوں سے نجات و فلاح کا نقطۂ آغاز ہے اور صحیح معنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے انبیائے ما سبق کی فراموش شدہ تعلیمات کو از سر نو زندہ و تابندہ کرکے عالم بشریت کو توحید، معنویت، عدل و انصاف اورعزت و کرامت کی طرف آگے بڑھایا ہے۔

مورخین کابیان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غار حرا میں عالم تنہائی میں مشغول عبادت تھے کہ آپ کے کانوں میں آوازآئی " یامحمد" آپ نے ادھرادھر دیکھا کوئی دکھائی نہ دیا۔ پھرآوازآئی ،آپ نے دوبارہ  ادھرادھردیکھا، ناگاہ آپ کی نظرایک نورانی مخلوق پرپڑی وہ جناب جبرائیل  علیہ السلام تھے انہوں نےآپ کو مخاطب کیااور  کہا :”اقراء“ پڑھو، حضورنے ارشاد فرمایا " مااقراء" کیاپڑھوں انہوں نے عرض کی کہ

[اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ، خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ، اقْرَأْ وَ رَبُّکَ الْأَکْرَمُ، الَّذِی عَلَّمَ بِالْقَلَمِ، عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ یعْلَمْ] [2]

 پھرآپ نے جبرائیل  کے ساتھ اس آیۃ کو دہرایا۔ آپ درجہ نبوت پر ابتدا ہی سے فائزتھے، ۲۷رجب کومبعوث برسالت ہوئے اور اسی تاریخ کونزول قرآن کی ابتداء ہوئی۔ اس دن سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری نبوت کا آغاز ہوا۔

اس وقت آ پ کی عمر چالیس سال ایک دن  تھی اس کے بعد جبرئیل نے وضو اور نماز کی رکعات کی طرف بھی حضور کو متوجہ کیا چنانچہ حضور والا صفات نے وضو کیا اور نماز پڑھی آپ نے سب سے پہلے جو نماز پڑھی وہ ظہر کی تھی پھر حضرت وہاں سے اپنے گھرتشریف لائے اور خدیجةالکبری اور علی ابن ابی طالب علیهماالسلام سے واقعہ بیان فرمایا۔

27 رجب کی رات رسول اللہ(ص) کی معراج کی رات تھی یا ان کی بعثت کی رات تھی؟ اس بابت شیعہ اور سنّی مسالک کے درمیان اختلاف ہے۔ شیعہ علماء کے درمیان مشہور یہ ہے کہ اس دن رسول اللہ(ص) کو رسالت کے لئے مبعوث کیا گیا، جبکہ اہلسنّت کے ہاں مشہور ہے کہ اس دن آپ ص معراج پر تشریف لے گئے ، بہر حال ہر دو مناسبتوں کے لحاظ سے یہ دن متبرک اور اہم ہے ۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسلام کی دعوت دینا

حضرت خدیجةالکبری اور علی ابن ابی طالب علیهماالسلام دو بزرگواروں نے  آپ کی دعوت پر لبیک کہا، ایمان لائے اور دونوں نے اظہار ایمان کیا ،اس دن  نماز عصر ان دونوں نے رسول الله (ص) کی امامت میں با جماعت ادا کی یہ اسلام کی پہلی  نمازجماعت تھی جس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم امام ، اورخدیجہ سلام اللہ علیھا   و علی علیہ السلام ماموم تھے۔

بعثت کے بعد آپ نے تین سال تک نہایت رازداری اورپوشیدگی کے ساتھ اپنے  فرائض انجام دیئے اس کے بعد جب آیہ ”فاصدع بما تؤمر“  نازل ہوئی تو آپ نے کھلے عام تبلیغ کا آغاز  کیا۔

بعض تاریخی کتابوں مثلا ْ تاریخ ابو الفدا میں ہے کہ " تین برس تک پیغمبر خدا دعوت فطرت اسلام خفیہ کرتے رہے مگر جب یہ آیت " و انذر عشیرتک الاقربین" نازل ہوئی یعنی اے رسول ڈر ائیے اپنے کنبے والوں کو جو قریبی رشتہ دار ہیں....تا آپ نے باقائدہ  اعلانیہ دعوت کا آغاز  کیا ۔

 

صحیفه سجادیّه میں امام کی دعا

«وَ الحَمْدُ لِلّهِ الَّذِی مَنَّ عَلَینا بِمُحَمَّدٍ نَبِیهِ - صَلَّی اللهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ - دُونَ الأُمَمِ الْماضِیةِ وَ الْقُرُونِ السّالِفَةِ، بِقُدْرَتِهِ الَّتِی لاتَعْجِزُ عَنْ شَیءٍ وَ إِنْ عَظُمَ، وَ لایفُوتُها شَیءٌ وَ إِنْ لَطُفَ.» [3]

تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے ہم پر وہ احسان فرمایا جو نہتہ امتوں پر کیا اور نہ پہلے لوگوں پر۔ اپنی قدرت کی کار فرمائی سے جو کسی شے سے عاجز و درماندہ نہیں ہوتی اگرچہ وہ کتنی ہی بڑی ہو اورکوئی چیز اس کے قبضہ سے نکلنے نہیں پاتی اگرچہ وہ کتنی ہی لطیب ونازک ہو

منابع و ماخذ کا تعارف

1. الصحیح من سیرة النبی الأعظم ص ، علامه سیدجعفر مرتضی عاملی، انتشارات دارالهادی دارالسیرة، بیروت، 1416 ه‍ ق.

2. اعلام الهدایة، ج 12، گروه نویسندگان، قم، المجمع العالمی لأهل البیت، 1422 ق.

3. زندگی دوازده امام، معروف الحسنی، هاشم، ترجمه محمد رخشنده، تهران، مؤسسه انتشارات امیرکبیر، 1370 ه‍ ش.

 



[1] :  خاتم پیغمبر ان،ج/۱،ص/۵۰۲

[2] ـ علق, 1 تا 5.

[3] ـ متن صحیفه سجادیه همراه با ترجمه استاد حسین انصاریان، دعای دوم، ص 40

نظرات (۰)

ابھی تک کوئ نظر ثبت نہیں ہوی

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی