تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام
قرآن وعلوم قرآن و اهلبیت...
کیوں کہ خلیفہ عباسی  نے آپ کو  زبردستی  (عسکر)نام کے محلہ میں رہنے پر مجبور کیا تھا اس مناسبت سے آپ عسکری کے نام سے  مشہورہیں۔ [3]آپ علیہ السلام کی کنیت "ابو محمد"  اور القابات میں سے  "نقی"  اور"زکی"  بہت  مشہور ہیں۔[4] آپ علیہ السلام کی عمر مبارک  ۲۸ سال اور مدت امامت ۶ سال تھی۔۲۶۰ ہجری میں آپ  علیہ السلام کو سامراء میں  شھید کر دیا گیا۔آپ علیہ السلام کو آپ کے پدر بزرگوار کی قبر مطہر کے کنارے دفن کیا گیا۔[5]

 آپ علیہ السلام کی شھادت

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی  معاشرے  اورلوگوں کے دلوں  میں بڑھتی ہوی محبوبیت    عباسی خلیفہ "معتمد عباسی " کے لیے بہت پریشانی کا باعث تھی ۔خلیفہ کی  یہ پریشانی اس کے دل میں کینہ  کا باعث بنی اور اس نے مخفیانہ طور پر امام کو زہر  دلوا دیا۔اس کی سازش نے شیعوں کو ان کے امام  سے محروم کر کہ ان کے دلوں کو ہمیشہ کے لیے داغ دار کر دیا۔[6]

اہلبیت علیہم السلام محور خیر و برکت

ابو ھاشم جعفری نےحضرت  امام حسن عسکری علیہ السلام سے آیۃ  " ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْکِتابَ الَّذِینَ اصْطَفَیْنا مِنْ عِبادِنا فَمِنْهُمْ ظالِمٌ لِنَفْسِهِ وَ مِنْهُمْ مُقْتَصِدٌ وَ مِنْهُمْ سابِقٌ بِالْخَیْراتِ "  کہ بارے  میں پوچھا  تو آپ  علیہ السلام نے فرمایا: «کلّهم من آل محمّد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) (الظالم لنفسه)الّذی لایقرّ بالإمام و (المقتصد) العارف الإمام، و (السابق بالخیرات) الإمام.[7]

"سب محمد صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کے خاندان میں سے ہیں۔جس نے امام کا اعتراف نہ کیا اس نے خود پر ستم کیا ، اور جس نے امام کو کما حقہ  پہچان لیا اس نے میانہ روی اختیار کی۔خدا کے احکام اور نیکی میں پہل کرنے والی بھی امام ہی کی ذات اقدس  ہے۔

اخلاقی مسائل کا پاس نہ کرنا  بی تقوای کا سبب ہے

قالَ الإمامُ الْحَسَنِ الْعَسْکَری(علیہ السلام): «مَنْ لَمْ یَتَّقِ وُجُوهَ النّاسِ لَمْ یَتَّقِ اللهَ.» [8]

امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں: جو لوگوں سے بیباکی  سے پیشآئے، اخلاقی مسائل    اور لوگوں  کے حقوق کی رعایت  نہ کرے،وہ خدا کے تقویٰ کی بھی رعایت نہیں کرتا۔

امام زمانہ علیہ السلام کی امامت اور ان کی غیبت کے  وسائل کی فراہمی

احمد بن اسحاق اس سوچ میں تھا کہ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے بعد آپ کا جانشین کون ہو گا،اسی اثنا  ء میں امام  نے شفقت سے اس کی طرف رخ کیا اور فرمایا :  "اے  احمد بن اسحاق ! خدا نے جس دن آدم  کو خلق کیا  اس دن سے آج تک دنیا کو اپنی حجت سے خالی نہیں چھوڑا اور نہ قیامت تک خالی چھوڑے گا،خدا  اپنی  حجؑت کی موجودگی  کی  برکت  سے زمین سے بلاوں کو دور  ،اس پر باران رحمت کا نزول  اور  اس میں پوشیدہ رازوں کو عیاں کرتا ہے۔"

احمد بن اسحاق نے سوال  کیا،آپ  کے بعد امام  کون ہے؟ امام علیہ السلام  اٹھ کر اندر تشریف لے گۓ  اور  اندر سے ایک تین سالہ بچہ کو  کہ جس کا چھرا  مبارک چودھویں کے چاند کی طرح روشن تھا  ، اپنی گود میں  لے آۓ  اور فرمایا:" اگر  تم  خدا اور  اماموں کے  نزدیک  محبوب نہ ہوتے تو  ہرگز  تمہاری اس سے ملاقات نہ کرواتا۔یہ  رسول خدا  محمد صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کا ہم نام اور ہم کنیت ہے ،یہ اس وقت زمین کو  عدل و انصاف   سے بھردے گا جب زمین  ظلم و  جور سے پر ہو چکی ہو گی…..

یہ مصلحت خدا سی غیبت میں چلا جاے گا ،جب یہ غیبت میں ہوگا تو غیبت کے طولانی ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ اس کے بارے  میں شک اور تردید کا شکار ہوجائیں گے سوائے ان لوگوں کے جن اعتقاد امامت کو خدا سالم اور ثابت  رہنے کی توفیق دے گا  اور انکو گمراہیوں سے نجات دے گا ۔[9]

شکر خدا سے متعلق صحیفہ سجادیہ کی دعا

«اَللَّهُمَّ اِنَّ اَحَداً لایَبْلُغُ مِنْ شُکْرِکَ غایَةً اِلاَّ حَصَلَ عَلَیْهِ مِنْ اِحْسانِکَ ما یُلْزِمُهُ شُکْراً.» [10]

اے خدا کوئی بھی شکر کے مسئلے میں  اوج تک نہیں  پہنچ سکتا جب تک کے تیرا احسان اس کے لیے شکر کے دیگر مواقع فراہم کرے جس کا شکر کرنا اس کے لیے لازم و ملزوم ہو۔

مصادر

1- امام الحسن‌العسکری(علیہ السلام )، آیت اللہ ، سید مہدی، انتشارات انصاریان، قم، 1390 ه‍ ش.

2- الامام ‌الحسن‌ العسکری(علیہ السلام )، ملا عیدی، عامر، مشهد، انتشارات عروج اندیشه، ۱۳۸۶.

 



[1] ـ اصول کافی، کلینی، یعقوب، تهران، مکتبة الصدوق، 1381 ه. ق، ج 1، ص 503

[2] : الارشاد، شیخ مفید، قم، مکتبة بصیرتی، ص 335.

[3] : معانی الاخبارالرضا، صدوق، تهران، مکتبة الصدوق مؤسسة دار العلم، 1379 ه. ق، ص 65.

[4]: دلائل الامامة، ابو جعفر محمد بن جریر الطبری، الطبعة الثالثة، قم، منشورات الرضی، 1363 ه. ش، ص 223.

[5] : الاتحاف بحب الاشراف، شیخ عبد الله الشبراوی، ط 2، قم، منشورات الرضی، 1363 ه. ش، ص 178 179۔

[6] : سیرة الائمة الاثنی عشر، هاشم معروف الحسنی، ج2، ص492

[7] : تفسیر نور الثقلین‏، عروسی حویزی عبد علی بن جمعه‏، تحقیق: سید هاشم رسولی محلاتی‏، انتشارات اسماعیلیان‏، قم‏، 1415 ق‏، چاپ: چهارم‏، ج 4، ص 364.

[8] ـ بحارالأنوار، مجلسی، محمد تقی، ج 68، ص 336

[9] ـ کمال الدین و النعمه، شیخ صدوق، قم، مؤسسه نشر اسلامی، 1405 هـ .ق، ج 2، صص 118 و 119.

[10] ـ دعای 37, متن صحیفه سجادیه همراه با ترجمه استاد حسین انصاریان,ص 191.

نظرات (۱)

31 December 14 ، 00:37 Mohammad Eskandari Khosrowshahi
سلام
وبتون عالیه ،، از وبلاگ ما هم دیدن فرمائید.



ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی