تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام
قرآن وعلوم قرآن و اهلبیت...

ایسے کٹھن وقت میں پیر ، فقیر اور عاملوں نے بھی حجت تمام کرنے کے لیے اپنے سائن بورڈز پر "کالے جادو کا علاج ، من پسند شادی ، محبوب آپ کے قدموں میں ۔۔"  کے آگےایک جملہ کا اضافہ کر دیا تھا " کرونا کا شرطیہ علاج"۔

دوسری گروہ میں ایک طرف  وہ ڈاکٹرز اور  بایولوجیکل اسپیثلسٹ تھے جو دن رات تجربہ گاہوں میں قاتل وائرس سے بچاو کی  vaccine تیار کرنے کی سر توڑ کوششوں میں مصروف تھے ۔۔یہ انسانیت اور اپنے پیشہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں اور  ان نرسنگ اسٹاف کی حفاظت کے لیے بھی پریشان تھے، جنہوں نے اپنے آرام کو بالائے طاق رکھ کر مریضوں کی خدمت اور علاج کا بیڑا اٹھایا تھا ۔

ان میں سے کچھ  اس وائرس سے متاثر ہو کر اللہ کو  پیارے بھی ہو گئے۔۔ انا للہ و انا الیہ راجعون

ایکسپرٹس کے تجربات کے نچوڑ  پر مبنی حفاظتی اقدامات کی فہرست  لوگوں تک پنہچا دی گئی تھی۔۔۔

علما بھی اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے لوگوں کو صبر ، سکون ، حوصلہ اور دوسروں کی مالی اور معنوی{دعا} مدد کی تاکید کے ساتھ  استغفار  کی تسبیح اور ماثور دعاوں کی  تلاوت کی نصیھت کر رہے تھے ۔

 اس کے علاوہ ان کا اس بات پر بہت زور تھا کہ دعاوں کے ساتھ  ساتھ   ایکسپرٹس کے دستورات پر عمل  کر کے خود کو اور دوسروں کو محفوظ رکھیں ۔

ابھی تمام میسجز  دیکھ بھی نا پایا  تھا کہ TV پر کسی شہر کے Lock down ہونے کی بریکنگ نیوز  فل میوزک کے ساتھ نشر کی جانے لگی ۔۔

قاتل شیطانی وائرس کے تیزی سے ایک ملک سے دوسرے ملک کی سرحدیں پھیلانگنے کی رفتار مسلسسل بڑھ رہی تھی ۔۔۔۔

 مرنے والوں  کی تعداد  کا مسلسل  بڑھنا  انسانی بےبسی کی منہ بولتی تصویر تھی ، جسے مختلف چینلز  اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لیےبریکنگ نیوز کی صورت میں نشر کر رہے تھے۔

 ایسے میںTV ۔۔۔۔اور بچوں کو ناشتہ کے لیےآواز دیتےہوے BV۔۔ کی آواز  بھی مجھے سوچ کے دھارے میں بہنے سے نا روک سکی ۔۔

ذہن کے  ایک گوشہ سے آنے والی وہ دھمی سی آواز جسے میں ہمیشہ دبا دیا کرتا تھا آج میرے کنٹرول سے باہر تھی ۔ اس کے آگے مجھے گھر میں ہونے والے شور  شرابہ کی آواز  ماند پڑتی محسوس ہوئی۔ کوئی پکار پکار کر کہہ رہا تھا : رضوی صاحب ۔۔۔ کیا اب بھی اس سے کلام نہیں کرو گے جو ہر مشکل میں مدد کرتا ہے؟

جو  پر آشوب ماحول میں جینے کا حوصلہ دیتا ہے ۔۔

جو بے سکونی میں سکون دیتا ہے ۔۔

خوف سے نجات دے کر مقابلہ کرنا سکھاتا ہے ۔۔

جو موسیٰ کہ لیے نیل میں گزرگاہ بنا سکتا ہے ، ابراہیم کے لیے آگ کو گلزار  کر سکتا ہے ۔۔۔

وہ تمہارے بھی راستہ بنائے گا۔

 رجوع تو کرو  اس سے۔

 اس کی کتاب کو کھولو تو سھی ۔

اس سے سوال تو کرو۔۔

پھر دیکھو  ۔اگر  راستہ نہ ملے تو بتانا ۔

یہ پکار  اتنی زوردار تھی کہ میں اٹھا ،  وضو کیا  اور  قرآن کو اٹھا کر گھر کی بیسمینٹ میں آگیا  اور کہا : بھائی قران معاف کرنا ،آج پھنسے ہیں تو تمہاری بڑی شدت سے یاد آئی ہے۔ ہماری عزت رکھتے ہوئے ہمیں ہمارے سوالوں کے جواب سمجھا دو ۔۔۔محبت بھری اواز کا احساس ہوا  جو شفقت سے کہہ رہی تھی: آو میرے دوست مل کر  بارگاہ خداوندی میں التجا کرتے ہیں  ۔

دل مضطرب تھا ،سیکڑوں سوال دماغ میں چل رہے تھے ۔ میں نے پہلا سوال کیا۔

 

  1. خدا یہ کیاہو رہا ہے دنیا میں؟

جواب ملا:وَتِلْکَ الْأَیَّامُ نُدَاوِلُهَا بَیْنَ النَّاسِ وَلِیَعْلَمَ اللَّهُ الَّذِینَ آمَنُوا۔۔۔۔

اور ہم تو زمانے کو لوگوں کے درمیان الٹتے پلٹتے رہتے ہیں تاکہ خدا صاحبانِ ایمان کو دیکھ لے۔۔{آل عمران۱۴۰}

  1. میں نے پوچھا : یہ وائرس کب تک دنیا میں رہے گا؟

کہا  : أَیَّامًا مَّعْدُودَاتٍ

گنتی کے چند دن  ...(بقره آیه ١٨٤)

  1. میں نے کہا : خدا کا شکر ہے کہ دنیا کی آبادی کے لحاظ سے  بیماری میں مبتلا ہونے والے محدود ہیں اور ان میں مرنے والے کم ہی ہیں

کہنے لگا : الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنکُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِیکُمْ ضَعْفًا ۚ۔۔{انفال، ۶۶}

اب اللہ نے تمہارا بار ہلکا کردیا ہے اور اس نے دیکھ لیا ہے کہ تم میں کمزوری پائی جاتی ہے۔۔

  1. میں نے بتایا: دنیا کے میڈیکل ایکسپرٹس نے اس وبائی بیماری سے بچاو کے لیے کچھ خاص ہدایات دیں ہیں۔۔

کہنے لگا: وَلَا یُنَبِّئُکَ مِثْلُ خَبِیرٍ...

کوئی بھی ایکسپرٹ سے زیادہ تمہیں اگاہ نہیں کرے گا۔۔{فاطر ، ۱۳}

  1. میں نے پوچھا اس معاملہ میں  ان ایکسپرٹس اور ڈاکٹر کی ہدایات پر کتنا عمل کریں؟

کہنےلگا : وَاسْمَعُوا وَأَطِیعُوا۔۔۔

غور سے سنو اور ان کی اطاعت کرو۔۔۔{ تغابن، ۱۶}

  1. میں نے کہا : چلو ٹھیک ہے میں ان کی سنوں گا ، آپ بھی اس سلسلہ میں  میری کچھ  رہنمائی کرو  کہ میں اس سے بچنے کے لیے کیا کروں؟۔۔۔

کہنے لگا میری مانو  تو :  وَقَرْنَ فِی بُیُوتِکُنَّ

آرام سے اپنے گھروں میں رہو  { احزاب آیہ ۳۳}

بُیُوتًا آمِنِینَ...

امن و آمان سے گھر میں۔۔{حجر، ۸۲}

  1. میں نے کہا : اگر  اس بیماری سے بچنے کاطریقہ  صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا ہے تو ہم فردی طور پر اس کی کیسے رعایت کریں؟

کہنے لگا: فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ...

اپنے چہروں اور ہاتھوں کو دھو لو۔۔۔{مائدہ،  ۶}

  1. میں نے کہا: ہو سکتا ہے ہمارا لباس بھی اس بیماری کوپھلانے کا باعث بنے، اس کا کیا کریں؟۔۔

کہنے لگا: وَثِیَابَکَ فَطَهِّرْ

اپنے لباس کو پاک و صاف رکھو۔۔{مدثر، ۴}

  1. میں نے پوچھا: کیا میرے،  بغیر کسی وجہ کے گھر سے باہر جانے کی اجازت دو گے؟

ڈانٹ کر کہا: وَلَا تُلْقُوا بِأَیْدِیکُمْ إِلَى التَّهْلُکَةِ

اور (اپنے آپ) کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو۔۔۔{بقرہ ، ۱۹۵}

  1. میں نے کہا : اگر کسی کو  بخار میں کھانستے ہوئے اور  سانس میں مشکل کا شکار دیکھیں تو کیا سمجھیں؟

کہنے لگا : هُوَ سَقِیمٌ۔۔

وہ بیمار ہے۔۔{صافات، ۱۴۵}

  1. میں نے پوچھا : اس صورت میں ہم کیا کریں؟

کہنے لگا : فَلَا تَقْرَبُوهَا۔۔۔

اس کے نزدیک نہیں جائو۔۔{بقرہ ، ۱۸۷}

  1. میں نے پوچھا: یہ وائرس کیسے ان سے ہم میں منتقل ہو گا؟

کہنے لگا:    تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ

{ یہ وائرس ایسا ہے} جو ان کے منہ سے نکلتا  ہے۔

  1. میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا: کیا ان دنوں اپنے دوستوں اور رشتہ دارں کے گھر  احوال پرسی کے لیے داخل ہو سکتے ہیں ؟

سختی سے بولا: لَا تَدْخُلُوا بُیُوتًا غَیْرَ بُیُوتِکُمْ۔۔

اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہو۔۔۔۔{نور ، ۲۷}

  1. میں نے پوچھا: اس قرنطینہ کے زمانے میں اپنے گھر والوں کو لے کر بازار سے ضروری خریداری کرنے جا سکتے ہیں؟

کہنے لگا: فَابْعَثُوا أَحَدَکُم بِوَرِقِکُمْ هَٰذِهِ إِلَى الْمَدِینَةِ فَلْیَنظُرْ أَیُّهَا أَزْکَىٰ طَعَامًا فَلْیَأْتِکُم بِرِزْقٍ مِّنْهُ۔۔۔۔

{سب نا جائو} تم اپنے پیسے دے کر کسی کو شہر کی طرف بھیجو وہ دیکھے کہ کون سا کھانا بہتر ہے اور پھر تمہارے لئے رزق کا سامان فراہم کرے۔۔۔{کھف ، ۱۹ }

  1. میں نے کہا میں تو تمہاری باتیں مان لوں گا ، لیکن بعض لوگ سب جانتے ہوئے بھی احیتیاطی تدابییر  کا خیال نہیں رکھتے۔۔۔

کہنے لگا: : ذَٰلِکَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُونَ

یہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھ نہیں رکھتے۔۔۔{ حشر ، ۱۳ }

  1. میں نے پوچھا:  ہم ان  بیمار افراد کے ساتھ کیا کریں؟

کہنے لگا: وَلَا تَمَسُّوهَا

ان کو ہاتھ سے لمس نہ کرو...{اعراف، ٧٣}

فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ

ان کے ساتھ بیٹھو نہیں ۔۔۔{ نساء ، ۱۴۰}

  1. میں نے پوچھا : اپنے آپ کو قرنطینہ کرنے سے اور احتیاطی تدبیروں پر عمل کرنے سے ، آجکل آئی ہوئی وبائی بیماری سے نجات مل سکتی ہے ؟

کہنے لگا: فِیهِ شِفَاءٌ لِّلنَّاسِ

اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔۔۔{نحل ، ۶۹}

  1. میں نے کہا: یہ خانہ نشینی اور قرنطینہ ہمارے کاروبار پر شدید اثر انداز ہو رہا ہے اور ہمیں اقتصادی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔۔۔

کہنے لگا: وَإِنْ خِفْتُمْ عَیْلَةً فَسَوْفَ یُغْنِیکُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ..

اور اگر تمہیں غربت کا خوف ہے تو عنقریب خدا چاہے گا تو اپنے فضل و کرم سے تمہیں غنی بنادے گا۔۔{توبہ ، ۲۸}

  1. میں نے  دل میں روز کا روز کمانے والوں کے بارے میں جو قرنطینہ کی وجہ سے گھروں میں پریشانی اور مشکلات کا شکار ہیں سوچا ہی تھا  کہ ان کا کیا ہو گا ؟

 آواز آئی: الَّذِینَ یُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِی سَبِیلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُونَ مَا أَنفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى ۙ لَّهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُونَ

جو لوگ راہِ خدا میں اپنے اموال خرچ کرتے ہیں اور اس کے بعد احسان نہیں جتاتے اور اذّیت بھی نہیں دیتے ان کے لئے پروردگار کے یہاں اجر بھی ہے اور نہ کوئی خوف ہے نہ حزن

  1. میں نے کہا: ان حالات میں کچھ  لوگ اور گروہ خبروں اور سوشل میڈیا پر  جھوٹی خبروں اور غلط اطلاعات پھیلا کر لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا  رہے ہیں ۔ یہ کون ہیں؟

کہنے لگا: الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِینَ فِی قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِی الْمَدِینَةِ...

یہ: منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور( وہ جو) شہر میں افواہیں پھیلانے والے(ہیں)

  1. میں نے پوچھا: آخر کار اس سختی اور رنج سے ہمیں کون نجات دےگا؟

حیرت سے مجھے دیکھا (جیسے کہہ رہا ہو کہ اتنا بھی نہیں معلوم)اور  کہا: اللَّهُ یُنَجِّیکُم مِّنْهَا وَمِن کُلِّ کَرْبٍ۔۔۔

اللہ تمہیں ان سے اور ہر رنج و غم سے نجات دیتا ہے۔

  1. بچوں کی آپس کی نوک جھونک کی آوازیں آرہی تھیں ، میں نے سوال کیا : قرنطینہ کے زمانے میں گھر میں گھر والوں کے ساتھ کیسے پیش آئیں؟

کہنے لگا: وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ

انکے ساتھ عمدہ طریقہ سے زندگی گزارو۔۔{نساء ، ۱۹}

وَلْیَتَلَطَّفْ...

اور نرمی دکھاو۔۔{کھف ، ۱۹ }

  1. پوچھا: گھر والوں کے ساتھ ہمارے بولنے کا طریقہ کیسا ہو؟

کہنے لگا: قُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوفًا

ان سے نیک اور مناسب گفتگو کرو۔۔{نسائ ، ۵ }

  1. پوچھا : (خدا نخواستہ)لمبی مدت گھر میں رہنے کی وجہ سے گھر میں لڑائی اور اختلاف

پیش آجاے تو کیا کروں؟

کہنے لگا : وَلْیَعْفُوا وَلْیَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَن یَغْفِرَ اللَّهُ۔۔۔

ہر ایک کو معاف کرنا چاہئے اور درگزر کرنا چاہئے کیا تم یہ نہیں چاہتے ہو کہ خدا تمہارے گناہوں کو بخش دے۔۔{نور ، ۲۲}

میں نے سوچا سوالات کے جوابات مل رہے ہیں ایک پرسنل سوال بھی کر لوں۔

  1. پوچھا کہ خانہ نشینی کےایّام  کو غنمت جانتے ہوئے اپنے اوقات میں کیسے گزر بسر کریں۔

کہنے لگا: اقْرَأْ کِتَابَکَ۔۔

اپنی کتاب پڑھو۔۔۔ {اسراء ، ۱۴ }

وَاذْکُر رَّبَّکَ کَثِیرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِیِّ وَالْإِبْکَارِ۔۔

اور خدا کا ذکر کثرت سے کرتے رہنا اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہنا۔۔{آل عمران ، ۴۱}

وَمِنَ اللَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّکَ۔۔۔

اور رات کے ایک حصہ میں قرآن کے ساتھ بیدار رہیں یہ آپ کے لئے اضافہ خیر ہے۔۔{اسراء ، ۷۹}

  1. پوچھا : گھر والوں کے ساتھ مل کر کیا کام کریں ؟

کہنے لگا:  فَاقْرَءُوا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ۔۔۔

جس قدر قرآن ممکن ہو اتنا پڑھ لو ۔۔{ مزمل ، ۲۰}

کُلُوا مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا 

تم پاکیزہ غذائیں کھاؤ اور نیک کام کرو۔۔{ مؤمنون ، ۵۱}

  1. میں نے تکلفا کہا :تمہارا بہت وقت لیا ، امید ہے تمہاری ان نصیحتوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے گھر والوں کے ساتھ   پرسکون اور خوشگوار  ماحول  میں وقت گزرے۔

شفقت سے جواب دیا: رَحْمَتُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ عَلَیْکُمْ أَهْلَ الْبَیْتِ إِنَّهُ حَمِیدٌ مَّجِیدٌ۔۔

اللہ کی رحمت اور برکت تم گھر والوں پر ہے وہ قابلِ حمد اور صاحب بزرگی ہیں۔

اتنے  میں  نماز اور کھانے کا وقت ہو گیا ۔ نماز  اور کھانے سے فارغ ہو کر بچوں کے گیم کے کچھ جھگڑے حل کیےساتھ میں  TV پر امدادی ٹیموں سے متعلق  ڈاکیومینٹری کے کچھ سین دیکھے  اور چائے کا کپ لے کر دوبارہ بیسمینٹ میں آگیا۔۔

دوسری نشست

  1. میں نے آتے ہی بتایا  کہ ڈاکٹر ز ، ہسپتالوں کا عملہ، اور  رضا کارانہ کام کرنے والی تنظیمیں اور علما لوگوں کی ہر طرح سے مدد کرنے کی اپنی تئیں کوشش کر رہے ہیں۔

کہنے لگا:  : مَنْ أَحْیَاهَا فَکَأَنَّمَا أَحْیَا النَّاسَ جَمِیعًا

جس نے ایک نفس کو زندگی دے دی اس نے گویا سارے انسانوں کو زندگی دے دی۔۔ {مائدہ ، ۳۲ }

  1. میں نے پوچھا، ان کی اس انتھک محنت اور  فداکاری کو  تم کس نظرسے دیکھتے ہو؟

کہنے لگا :  کُتِبَ لَهُم بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللَّهَ لَا یُضِیعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِینَ۔۔

ان کے عمل نیک کو لکھ لیا جاتا ہے کہ خدا کسی بھی نیک عمل کرنے والے کے اجر و ثواب کو ضائع نہیں کرتا ہے۔

  1. میں نےدل پر ہاتھ رکھ کر  نئی اطلاع بھی سنا دی  کہ دنیا کے مختلف ممالک میں ان خدمت گزاروں میں سے کچھ  ڈاکٹرز  اور  نرسنگ اسٹاف کرونا  کے مریضوں کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔۔

مجھےتسلی دیتے ہوئے بولا : أُولَٰئِکَ هُمُ الصِّدِّیقُونَ وَالشُّهَدَاءُ عِندَ رَبِّهِمْ لَهُمْ أَجْرُهُمْ

یہ لوگ اپنے پروردگار کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں ان کیلئے ان کا اجر اور ان کا ثواب ہے۔۔۔{حدید، ۱۹}

  1. اس سے پوچھا: گھر میں احتیاطی تدبیروں پر عمل کرتے ہوئے اس وباء  سے بچنے کے لیے  ہمارے لیےکوئی اور نصیحت ہو تو بتاو؟

بولا : وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِیبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِینَ۔۔

اور خدا سے خوف اور امید کے ساتھ دعا کرو۔ بے شک اللہ کی رحمت نیکوکاروں سے قریب ہے۔{اعراف ، ۵۶}

  1. میں نے کہا یہ بتاو کہ اس مشکل میں   ہماری دعائیں مانگنے سے خدا کی طرف سے ہمیں کوئی فائدہ  بھی ہو گا؟

آھستہ سے بولا :    مَا یَعْبَأُ بِکُمْ رَبِّی لَوْلَا دُعَاؤُکُمْ  فَقَدْ کَذَّبْتُمْ

اگر تمہاری دعا و پکار نہ ہو تو میرا پروردگار تمہاری کوئی پروا نہ کرے۔۔{فرقان ، ۷۷}

  1. میں نے ایک ٹھنڈی سانس لیتے ہوئے کہا: روز ہی اس وبا  کی مشکلات اور  دل کو دھلا د ینے والی خبریں سن کر  دل مضطر و بے قرار  ہے اور اپنی ناتوانی کا شدت سے احساس ہے۔

تسلی دینے کہ انداز میں بولا: أَمَّن یُجِیبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَیَکْشِفُ السُّوءَ۔۔

بھلا وہ کون ہے جو مضطر کی فریاد کو سنتا ہے جب وہ اس کو آواز دیتا ہے اور اس کی مصیبت کو دور کردیتا ہے ۔۔؟ {نمل ، ۶۲ }

فَاللَّهُ خَیْرٌ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ…..

خدا بہترین حفاظت کرنے والا ہے اور وہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔۔{یوسف ، ۶۴ }

  1. میں نے ہچکچاتے ہوے سوال کیا: تمہیں انسانوں سے کوئی شکایت ہے؟؟؟

ناراضگی سے بولا:  وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَائِمًا فَلَمَّا کَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ کَأَن لَّمْ یَدْعُنَا إِلَىٰ ضُرٍّ مَّسَّهُ

انسان کو جب کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اٹھتے بیٹھتے کروٹیں بدلتے ہم کو پکارتا ہے اور جب ہم اس نقصان کو دور کردیتے ہیں تو یوں گزر جاتا ہے جیسے کبھی کسی مصیبت میں ہم کو پکارا ہی نہیں تھا۔۔{ یونس ، ۱۲ }

  1. میں نے کہا تم ہی  کوئی دعا بتاو کہ ہم اس مشکل میں اس دعا  کے ضمن میں اپنی کوتاہیوں   سے معافی مانگتے ہوئے خدا سے مدد  مانگیں ؟

آہستہ سے مجھے  اپنے ساتھ  کچھ  دہرانے  کا  بولا: رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِینَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَیْنَا إِصْرًا کَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِینَ مِن قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَآ أَنتَ مَوْلاَنَا

پروردگار! ہم جو کچھ بھول جائیں یا ہم سے غلطی ہوجائے اس کا ہم سے مواخذہ نہ کرنا . خدایا ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈالنا جیسا پہلے والی امتوں پر ڈالا گیا ہے پروردگار ! ہم پر وہ بار نہ ڈالنا جس کی ہم میں طاقت نہ ہو . ہمیں معاف کردیناً ہمیں بخش دیناً ہم پر رحم کرنا توہمارا مولا اور مالک ہے اب کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما۔

  1. میں نے اس دعا کے بعدبھیگی ہوئی آنکھوں کے ساتھ پوچھا کہ  دعا اور  التجاء  کے علاوہ اس منحوس وائرس  سے بچنے کے لیے کن امور  سے مدد  مانگیں ؟
  2.  اور یہ بھی بتاو : وہ کون ہیں جن کہ  دل ان مشکلات میں بھی پرسکون  ہیں  ؟

اب اس نے گنوانا شروع کیاوَاسْتَعِینُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ۔۔

صبر او ر نماز  سے استعانت  طلب کرو۔۔۔{بقرہ ، ۴۵ }

الَّذِینَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِکْرِ اللَّهِ أَلَا بِذِکْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ

یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دُلوں کو یادُ خدا سے اطمینان حاصل ہوتا ہے اور آگاہ ہوجاؤ کہ اطمینان یادُ خدا سے ہی حاصل ہوتا ہے۔{رعد ، ۲۸}

هُوَ الَّذِی أَنزَلَ السَّکِینَةَ فِی قُلُوبِ الْمُؤْمِنِینَ

وہی ذات ہے جس نے سکون اور اطمنان کو مومنین کے قلب پر نازل کیا۔۔

  1. میں نے کہا بس ایک آخری سوال اور زحمت تمام: بس یہ بتا دو  کہ یہ منحوس کرونا وائرس (بقول تمہارے: أَیَّامًا مَّعْدُودَاتٍ )جلد ہی ہماری جان چھو ڑ دیگا   یا نہیں ؟

بولا : سَیَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ یُسْرًا

عنقریب خدا تنگی کے بعد وسعت عطا کردے گا۔{طلاق ، ۷ }

  1. میں اطمنان سے خدا حافظی کر کے جانے لگا  میری آنکھیں جذبات اور خوشی کہ آنسووں  سے لبریز تھیں کہ اچانک ایک سوال  ذہن میں آیا ۔۔۔میں پلٹا اور  کہا کہ بس مجھے لوگوں کو بتانے کے لیےیہ یقین دلا دو کہ اس سخت بیماری ،اقتصادی نقصانات اور غم و اندوہ کے بعد  ہماری  خوشیاں پلٹ آئیں گی ۔۔.؟

جوش اور غصہ کے ملے جلے تاثرات سے بولا کہ جاو  جا کر کہہ دو:   بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوا هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُونَ

یہ قرآن فضل و رحمت خدا کا نتیجہ ہے لہٰذا انہیں اس پر خوش ہونا چاہئے کہ یہ ان کے جمع کئے ہوئے اموال سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔۔{یونس، آیہ۵۸}

اس سے پہلے کے میں کچھ مزید کہتا : دروازے کی طرف اشارہ کرکہ بولا۔

وَمَا عَلَیْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِینُ

میں نے نکلنے میں ہی عافیت جانی اور دل میں کہا

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی هَدَانَا لِهَٰذَا وَمَا کُنَّا لِنَهْتَدِیَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ

 

 

 

نظرات (۰)

ابھی تک کوئ نظر ثبت نہیں ہوی

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی