تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام

اس بلاگ میں قرآن و اھلیبیت علیھم السلام اور ان سے متعلق دوسرے علوم کے بارے میں مضامین اور مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔

تبلیغی فاصلاتی نظام
قرآن وعلوم قرآن و اهلبیت...
Wednesday, 8 April 2015، 12:58 PM

حضرت زهراء سلام الله علیها


قال الصدوق حدثنا أبـى حدثنا محمد بن معقل القرمسینـى ، عن محمد بن زید الجزرى ، عن إبراهیم بن إسحاق النهاوندى ، عن عبد الله بن حماد ، عن عمرو بن شمر، عن جابر، عن أبی عبدالله7 قال: «قلت له لِمَ سمّیتَ فاطمة الزهراء زهراء؟ فقال لأنّ الله عزوجل خلقها من نور عظمته فلما أشرقَتْ أضاءَت السماوات والأرض بنورها وغشیت أبصار الملائکة و خرّت الملائکة ساجدین و قالوا: إلهنا وسیدنا ما لهذا النور فأوحی الله إلیهم هذا نور من نورى أسکنته فـى سمائى خلقته من عظمتـى أخرجه من صلب نبی من أنبیائى أفضله علی جمیع الأنبیاء وأخرج من ذلک النور أئمة یقومون بأمری یهدون إلى حقى واْجعَلهم خلفائى فـى أرضى بعد انقضاء وحیى».[1]
 امام صادق ع سے عرض کرتا ہے کہ حضرت فاطمہ زہراسلام اللہ علیھا کو کیوں زہراء کہا گیا ہے ؟ یہ بھی واضح ہو کہ روایات میں نقل ہے کہ خدا کے نزدیک حضرت زہراسلام اللہ علیھا کے نہ (٩) اسماء ہیں ،کہ یہ خود اپنی جگہ ایک بہت ہی مہم مطلب ہے ؛ لیکن ابھی سوال یہ ہے کہ ان ناموں میں سے ایک نام زہرا ء کیوں ہے ؟

 حضرت نے جواب میں فرمایا : لان  اللہ عزوجل خلقہا من نور عظمتہ…'' خداوند متعالی نے حضرت فاطمہ زہراءسلام اللہ علیھا کواپنی نورکی عظمت سے خلق فرمایاہے ،پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اور امیرالمومنین ع کے بارے میں بھی ہے کہ ان کی خلقت خداوند متعالی کی نور سے ہے ، اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کی خلقت پہلے سے ہی عام انسان کی خلقت سے مختلف ہے ، تمام انسان خدا کے مخلوق ہیں ،لیکن خدا کے نور سے خلق نہیں ہوا ہے کیونکہ اگر بشر خدا کے نور سے خلق ہوتا تو کوئی بھی انسان گناہ انجام نہیں دیتا اور خدا کی نافرمانی نہیں کرتا ،حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا خدا کی نور سے خلق ہواہے اور وہ بھی خدا کی نور کی عظمت سے ، یعنی خدا وند متعالی کی یہ عظمت جو دوسرے تمام جہات سے مہم ہے اس سے خلق ہوا ہے تو اس کا معنی یہ ہے کہ یہ ایک عظیم مخلوق اور بزرگ مخلوق ہے،چونکہ خدا کی نور کی عظمت سے خلق ہوا ہے
''فلمّا اشرقت اضائت السماوات والارض بنورھا ''آسمانیں اورزمین حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کے نور سے روشن ہوا ہے ، ا س کے بعد روایت میں ہے کہ خداوند متعالی نے فرشتوں سے فرمایا : ''ہذا نور من نوری و اسکنتہ فی سمائی خلقتہ من عظمتی'' یہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کی آفرینش کو بیان کررہا ہے کہ کیسے ان کو خلق فرمایا اور کہاں سے خلق کیا ، معلوم ہوتا ہے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کی خلقت دوسرے انسانوں کی خلقت سے جد اہے ، حضرت زہراسلام اللہ علیھا کے علاوہ کسی کے بارے میں یہ نہیں ہے کہ وہ خدا کی نور کی عظمت سے خلق ہوا ہو ، دنیا کی خواتین میں کچھ قابل احترام خواتین ہیں جیسے حضرت مریم بن عمران ،آسیہ …  یہ حضرات دوسری خواتین سے کامل ہیں لیکن اس کے باوجود ان میں یہ خصوصیت نہیں ہے کہ خدا کی نور کی عظمت سے خلق ہوئی ہوں۔

پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا حضرت زہرا کی نسبت احترام

سفینہ  البحار میں ایک روایت نقل ہے جسے خلیفہ اول  نے نقل کیا ہے:

قال «أنَّ فاطمة دخلَتْ یوماً علی أبیها فأستقبلها وقَبّل یدیها ثم لما ودّعتْ وَمَشتْ شیعها النبـى و قبّل یدَیها أیضاً، فقلتُ: یا رسول الله ما رأیتُ مثل هذا فـى أحدٍ من النساء و لا یناسب لمثلک فقال: ما فعلتُه إلّا بأمر ربـى تعالى۔
ایک دن حضرت زہراسلام اللہ علیھا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی خدمت میں تشریف لائی ''فاستقبلہا'' پیغمبر اکرم نے اٹھ کر ان کا استقبال کیا '' و قبّل یدیہا'' اور ان کی دونوں ہاتھوں کا بوسہ لیا ''ثم لمّا ودّعت و مشت'' جب آپ واپس جانا چاہ رہی تھی تو ''شیعاہا النبی''پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم چند قدم آپ کے ہمراہ گئے ''و قبل یدیہا '' اور ہاتھوں کا بوسہ لے کر آپ کو خدا حافظی کی ، ابوبکر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں '' فقلت یا رسول اللہ ما رایت مثل ہذا فی احد من النسائ''یا رسول اللہ آپ حضرت زہراءسلام اللہ علیھا کے ساتھ جس تواضع کے ساتھ پیش آرہے ہیں اس طرح گھر کے کسی دوسری خاتون کے ساتھ  پیش آتے ہوئے نہیں دیکھا'یعنی آنحضرت  صلی اللہ علیہ و الہ وسلمپر اعتراض کیا کہ آپ کیوں فاطمہ سلام اللہ علیھا کے ساتھ اتنے تواضع سے پیش آتے ہیں ؟ شاید اس کا مقصد یہ تھا کہ اس کی بیٹی کے ساتھ کوئی ایسا تواضع نہیں کرتا 'اس کے بعد پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کو نصیحت کرتے ہوئے کہتے ہیں:''ولا یناسب لمثلک ''آپ کے لئے مناسب نہیں کہ کسی دوسرے کے لئے ایسا کرے ، اس وقت پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ و الہ وسلمنے ایک اہم جملہ ارشاد فرمایا :''فقال ما فعلتہ الا بامر ربی'' میں نے خدا کے حکم کے بغیرکوئی کام انجام نہیں دیا ہے.  ہم یہ بتا سکتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم حضرت زہراءسلام اللہ علیھا کی جو عزت و احترام کی وہ صرف عاطفی لحاظ سے نہیں تھا کہ کسی باپ نے اپنے بیٹی کا عزت واحترام کیا ہو،یا ایک مطہرہ و طاہرہ خاتون ہونے کی وجہ سے کیا ہو ، بلکہ مطلب اس سے کہیں بلند و بالا ہے کہ خدا کے حکم سے یہ کام انجام پایا ہے ، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلماشرف مخلوقات ہے آپ سب کے سامنے اعلانیہ طور پر خدا کے نور کی عظمت سے خلق ہونے والی کی عزت اور تکریم کرنا چاہتا ہے ۔

لہذا یہ حدیث ہمیں بھی حضرت زہرا اطہرسلام اللہ علیھا کی شخصیت کے بارے میں غور و فکر کرنے کی  دعوت دیتا ہے ہمیں اپنے مطالعات اور دروس میں فاطمہ شناسی کے بارے میں بحث و گفتگو کرنا چاہیئے ،حضرت زہراسلام اللہ علیھا کے بارے میں بہت ساری روایات نقل ہیں .

نظرات (۰)

ابھی تک کوئ نظر ثبت نہیں ہوی

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی